(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي عقيل، عن سابق بن ناجية، عن ابي سلام، انه كان في مسجد حمص فمر به رجل، فقالوا: هذا خدم النبي صلى الله عليه وسلم، فقام إليه، فقال: حدثني بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يتداوله بينك وبينه الرجال , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من قال إذا اصبح وإذا امسى: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا، إلا كان حقا على الله ان يرضيه". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ، فَقَالُوا: هَذَا خَدَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: حَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ , قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ".
ابو سلام کہتے ہیں کہ وہ حمص کی مسجد میں تھے کہ ایک شخص کا وہاں سے گزر ہوا، لوگوں نے کہا، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم رہے ہیں، راوی کہتے ہیں: تو ابو سلام اٹھ کر ان کے پاس گئے، اور ان سے عرض کیا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی ایسی حدیث ہم سے بیان فرمائیے، جس میں آپ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کسی اور شخص کا واسطہ نہ ہو، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے جب صبح کے وقت اور شام کے وقت یہ دعا پڑھی «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا»”ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے سے راضی و خوش ہیں“ تو اللہ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ بھی اس سے راضی و خوش ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدعاء 17 (3870)، (تحفة الأشراف: 12050، 15675)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/337، 5/367) (ضعیف) (اس کے راوی ''سابق بن ناجیہ'' لین الحدیث ہیں)»
Narrated A man: Abu Sallam told that he was in the mosque of Hims. A man passed him and the people said about him that he served the Prophet ﷺ. He (Abu Sallam) went to him and said: Tell me any tradition which you heard from the Messenger of Allah ﷺ and there were no man between him and you. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone says in the morning and in the evening: "I am pleased with Allah as Lord, with Islam as religion, with Muhammad as Prophet, " Allah will certainly please him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5054
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2399) سابق بن ناجية حسن الحديث
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3870
´صبح شام کیا دعا پڑھے؟` خادم رسول ابوسلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان یا کوئی آدمی یا کوئی بندہ (یہ راوی کا شک ہے کہ کون سا کلمہ ارشاد فرمایا) صبح و شام یہ کہتا ہے: «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا»”ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے راضی و خوش ہیں) تو اللہ تعالیٰ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ قیامت کے دن اسے خوش کرے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3870]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: حضرت ابو سلام کے بارے میں حافظ ابن حجر کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ راوی سےغلطی ہوئی ہے اصل میں ابو سلام خود نبی کریمﷺ کے خادم نہیں تھے۔ اور نہ ان کا تذکرہ خدام نبی ﷺ میں ملتا ہے۔ بلکہ انھوں نے نبی کریمﷺ کی خدمت کرنے والے کسی صحابی سے ر وایت کی ہے۔ اور ان کا نام ''ممطور الاسود الحیثی'' ہے۔ اور یہ صحابی نہیں ہیں۔ ان کی روایات مرسل ہوتی ہیں۔ دیکھئے۔ (تقریب التہذیب) نیز ہمارے فاضل محقق اور دیگر محققین نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے۔ اور حافظ ابن حجر کے موقف کی تایئد کی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3870