سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
110. باب مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ
110. باب: صبح کے وقت کیا پڑھے؟
Chapter: What to say when waking up.
حدیث نمبر: 5071
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد. ح وحدثنا محمد بن قدامة بن اعين، حدثنا جرير، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم بن سويد،عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:" إذا امسى امسينا، وامسى الملك لله، لا إله إلا الله، وحده لا شريك له" , زاد في حديث جرير، واما زبيد كان يقول: كان إبراهيم بن سويد، يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، رب اسالك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها، واعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها، رب اعوذ بك من الكسل ومن سوء الكبر او الكفر، رب اعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر، وإذا اصبح قال ذلك ايضا: اصبحنا واصبح الملك لله , قال ابو داود: رواه شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن إبراهيم بن سويد، قال: من سوء الكبر، ولم يذكر: سوء الكفر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ،عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" إِذَا أَمْسَى أَمْسَيْنَا، وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ" , زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَأَمَّا زُبَيْدٌ كَانَ يَقُولُ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ , قال أبو داود: رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: سُوءَ الْكُفْرِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له» ہم نے شام کی، اور ملک نے شام کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔ جریر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: زبید کہتے تھے کہ ابراہیم بن سوید کی روایت میں ہے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب أعوذ بك من الكسل ومن سوء الكبر أو الكفر رب أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے ملک ہے، اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے رب! اس رات اور اس کے بعد کی رات کی بھلائی کا طلب گار ہوں، اور اس رات اور اس کے بعد کی رات کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں سستی اور کاہلی سے، اور بڑھاپے، یا کفر سے یا غرور کی برائی سے، اے رب میں پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے اور جب صبح ہوتی تو بھی یہی کہتے فرق صرف یہ ہوتا کہ «أمسينا وأمسى الملك لله» کے بجائے «أصبحنا وأصبح الملك لله» ہم نے صبح کی اور ملک نے صبح کی جو اللہ تعالیٰ کا ہے کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے سلمہ بن کہل سے، سلمہ نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا ہے اس میں «من سوء الكبر» ہے انہوں نے «من سوء الكفر» کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 18 (2723)، سنن الترمذی/الدعوات 13 (3390)، (تحفة الأشراف: 9386)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/440 مرفوعًا) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah (bin Masud) told that when the evening came, the prophet ﷺ would say: we have come to the evening, and in the evening the dominion belongs to Allah: “Praise be to Allah; there is no god but Allah alone who has no partner”. The version of Jarir adds: Zubaid said that Ibrahim bin Suwaid said: There is no god but Allah alone who has no partner; to him belongs the dominion, to him praise is due, and He is omnipotent. O Allah! I ask thee for the good of what this night contains, and the good of what comes after it; and I seek refuge in Thee from the evil of what this night contains, and from the evil of what comes after it. My Lord! I seek refuge in Thee from indolence, the evil of old age or of disbelief. My Lord! I seek refuge in Thee from a punishment in Hell and a punishment in the grave. In the morning he said that also: we have come to the morning, and in the morning the dominion belongs to Allah. Abu Dawud said: Shubah transmitted from Salamah bin Kuhail, from Ibrahim bin Suwaid, saying: from the evil of old age. He did not mention the evil of disbelief.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5053


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2732)
مشكوة المصابيح (2392)

   صحيح مسلم6909عبد الله بن مسعودأمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له اللهم إني أسألك من خير هذه الليلة وخير ما فيها وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها اللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم وسوء الكبر وفتنة الدنيا وعذاب القبر
   صحيح مسلم6909عبد الله بن مسعودأمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير رب أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب أعوذ بك من الكسل وسوء الكبر رب أعوذ بك من عذاب في النار وع
   صحيح مسلم6908عبد الله بن مسعودأمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم أسألك خير هذه الليلة وأعوذ بك من شر هذه الليلة وشر ما بعدها اللهم إني أعوذ بك من الكسل وسوء الكبر اللهم إني أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في ال
   جامع الترمذي3390عبد الله بن مسعودإذا أمسى قال أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له أراه قال فيها له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر هذه الليلة وشر ما بعدها وأعوذ بك من الكسل وسوء الكبر وأعوذ بك من ع
   سنن أبي داود5071عبد الله بن مسعودإذا أمسى أمسينا وأمسى الملك لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5071 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5071  
فوائد ومسائل:

دعا کے الفاظ مرتب طور پر درج زیل ہیں:  «لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ، وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ، أَوِ الْكُفْرِ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ» اور صبح کے وقت دو جملے یوں بدلنے ہوں گے۔
(أصبحنا و أصبح الملك لله) اور آگے (رب أسالك خير ما في هذ اليوم وخير ما بعده واعوذبك من شر ما في هذا اليوم وشر ما بعده)

الكبر با جزم کے ساتھ ہو تو بمعنی غرور ہے۔
اور اگر با پرزبر پڑھی جائے۔
تو معنی ہیں بڑھاپا

ترجمہ۔
ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی۔
اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔
وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے تعریف اسی کی ہے اور وہ ہرچیز کا مل قدرت رکھتا ہے۔
اے میرے رب میں تجھ سے اس خیر کا سوال کرتا ہوں۔
جو اس رات میں ہے۔
اور اس خیر کا بھی جو اس کے بعد ہے۔
اور اس شر سے پناہ چاہتا ہوں۔
جو اس رات میں ہے اور اس شر سے بھی جو اس کے بعد ہے۔
اے میرے رب! میں سستی غرور(یا بڑھاپے) یا کفر کی بُرائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
اے میرے رب! میں دوزخ اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5071   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3390  
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے «أمسينا وأمسى الملك لله والحمد لله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له أراه قال فيها له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير أسألك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بك من شر هذه الليلة وشر ما بعدها وأعوذ بك من الكسل وسوء الكبر وأعوذ بك من عذاب النار وعذاب القبر» ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر ق۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3390]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے،
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں،
اللہ وحدہ لاشریک له کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،
اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،
اس رات میں جو خیر ہے،
اس کا میں طالب ہوں،
اور رات کے بعد کی بھی جو بھلائی ہے اس کا بھی میں خواہاں ہوں،
اور اس رات کی برائی اور رات کے بعد کی بھی برائی سے میں پناہ مانگتاہوں،
اور پناہ مانگتا ہوں میں سستی اور کاہلی سے،
اور پناہ مانگتا ہوں بوڑھاپے کی تکلیف سے،
اور پناہ مانگتاہوں آگ کے عذاب سے اور پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3390   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6909  
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کرتے۔" یہ شام اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور ساری کائنات اللہ ہی کے ہیں اور حمدو شکر اللہ ہی کے لیے ہے۔ اس ایک کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں ہے۔ اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس رات میں جو کچھ ہونے والا اس کی خیر کا اور اس رات کی خیر کا اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں، اس رات... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6909]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس دعا میں اپنی ذات اور ساری کائنات کے اوپر اللہ کی حاکمیت و مالکیت کا اقرار اور اعتراف ہے اور اس کی حمدو شکر کے ساتھ،
اس کی وحدانیت و یکتائی کا اعلان ہے،
پھر رات یا دن میں جو خیر اور برکتیں ہیں،
ان کی درخواست ہے اور رات یا دن میں جو شروروفساد ہیں،
ان سے پناہ طلب کی گئی ہے اور جو کمزوریاں خیروسعادت سے محرومی کا باعث بنتی ہیں،
ان سے پناہ طلب کی گئی ہے اور آخر میں دنیا کے ہر فتنہ اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگی گئی ہے،
اس طرح اس میں اپنی بندگی اور نیاز مندی کا بھر پور اظہار کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6909   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6909  
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کرتے۔" یہ شام اس حال میں ہو رہی ہے کہ ہم اور ساری کائنات اللہ ہی کے ہیں اور حمدو شکر اللہ ہی کے لیے ہے۔ اس ایک کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں ہے۔ اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس رات میں جو کچھ ہونے والا اس کی خیر کا اور اس رات کی خیر کا اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں، اس رات... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6909]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس دعا میں اپنی ذات اور ساری کائنات کے اوپر اللہ کی حاکمیت و مالکیت کا اقرار اور اعتراف ہے اور اس کی حمدو شکر کے ساتھ،
اس کی وحدانیت و یکتائی کا اعلان ہے،
پھر رات یا دن میں جو خیر اور برکتیں ہیں،
ان کی درخواست ہے اور رات یا دن میں جو شروروفساد ہیں،
ان سے پناہ طلب کی گئی ہے اور جو کمزوریاں خیروسعادت سے محرومی کا باعث بنتی ہیں،
ان سے پناہ طلب کی گئی ہے اور آخر میں دنیا کے ہر فتنہ اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگی گئی ہے،
اس طرح اس میں اپنی بندگی اور نیاز مندی کا بھر پور اظہار کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6909   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.