(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا وكيع، حدثني داود بن سوار المزني، بإسناده ومعناه، وزاد: وإذا زوج احدكم خادمه عبده او اجيره، فلا ينظر إلى ما دون السرة وفوق الركبة، قال ابو داود: وهم وكيع في اسمه، وروى عنه ابو داود الطيالسي هذا الحديث، فقال: حدثنا ابو حمزة سوار الصيرفي. (مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمُزَنِيُّ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَزَادَ: وَإِذَا زَوَّجَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ عَبْدَهُ أَوْ أَجِيرَهُ، فَلَا يَنْظُرْ إِلَى مَا دُونَ السُّرَّةِ وَفَوْقَ الرُّكْبَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهِمَ وَكِيعٌ فِي اسْمِهِ، وَرَوَى عَنْهُ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ سَوَّارٌ الصَّيْرَفِيُّ.
داود بن سوار مزنی سے اس سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، اس میں انہوں نے یہ اضافہ کیا ہے کہ”جب کوئی شخص اپنی لونڈی کی اپنے غلام یا مزدور سے شادی کر دے تو پھر وہ اس لونڈی کی ناف کے نیچے اور گھٹنوں کے اوپر نہ دیکھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کو داود بن سوار کے نام میں وہم ہوا ہے۔ ابوداود طیالسی نے بھی یہ حدیث انہیں سے روایت کی ہے اور اس میں «حدثنا أبو حمزة سوار الصيرفي» ہے (یعنی ان کے نزدیک بھی صحیح سوار بن داود ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8717) (حسن)»
This tradition has been narrated by Dawud bin Sawar al-Muzani through a different chain of transmitters and to the same effect. This version adds; if any of you marries his slave-girl to his male-slave or his servant, he should not look at her private part below her navel and above her knees. Abu Dawud said: Waki misunderstood the name of Dawud bin Sawar. Abu Dawud al-Tayalisi has narrated this tradition from him. He said: Anu Hamzah Sawar al-Sairafi.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 496
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح وأخرجه أحمد (2/180،182) وسنده حسن والحديث السابق (494) شاھد له
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 496
496۔ اردو حاشیہ: بچوں کو بستروں میں اختلاط سے بچانے کا اہتمام کرنے کے علاوہ بڑوں کو بھی صنفی معاملات میں انتہائی محتاط رویہ اپنانا چاہیے۔ لونڈی بلاشبہ اپنی زرخرید اور ملکیت ہے مگر جب اس کی عصمت عقد شرعی سے دوسرے کے حوالے کر دی تو اب مالک کو بھی اس کی طرف ایسی نظر اٹھانی منع ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 496