(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن علية، عن عيينة بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من ذنب اجدر ان يعجل الله تعالى لصاحبه العقوبة في الدنيا مع ما يدخر له في الآخرة مثل البغي وقطيعة الرحم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ تَعَالَى لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِثْلُ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم و بغاوت اور قطع رحمی (رشتہ ناتا توڑنے) جیسا کوئی اور گناہ نہیں ہے، جو اس لائق ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کے مرتکب کو اسی دنیا میں سزا دے باوجود اس کے کہ اس کی سزا اس نے آخرت میں رکھ چھوڑی ہو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: «بغی» سے مراد باغی کا ظلم یا سلطان کے خلاف بغاوت یا کبر و غرور ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 57 (1511)، سنن ابن ماجہ/الزہد 23 (4211)، (تحفة الأشراف: 11693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/38) (صحیح)»
Narrated Abu Bakrah: The Prophet ﷺ said: There is no sin more fitted to have punishment meted out by Allah to its perpetrator in advance in this world along with what He stores up for him in the next world than oppression and severing ties of relationship.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4884
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4932) أخرجه الترمذي (2511 وسنده صحيح) وابن ماجه (4211 وسنده صحيح)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4902
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ بغی و عدوان (ظلم و ذیادتی) اور قطع رحمی یہ دو جرم ایسے ہیں کہ اللہ تعالی اخروی سزا کے علاوہ دنیا میں بھی عام طور پر جلد ہی ان کی سزا دے دیتا ہے۔ اس لیے قطع رحمی سے بچنا چاہیے اور ظلم و عدوان سے بھی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4902
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4211
´بغاوت و سرکشی کا بیان۔` ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے کرنے پر آخرت کے عذاب کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے دنیا میں بھی سزا دینی زیادہ لائق ہو سوائے بغاوت اور قطع رحمی کے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4211]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ظلم و زیادتی مسے پرہیز کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اسلام کی اہم خوبی عدل اور رحم ہے۔
(2) ظلم اور رشتہ داروں سے بدسلوکی کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے اورآخرت میں بھی، خواہ ظلم کسی انسان پر کیا جائے یا کسی حیوان پر۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4211