سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
50. باب فِي النَّهْىِ عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى
50. باب: مردوں کو برا بھلا کہنا منع ہے۔
Chapter: Regarding the prohibition of speaking ill about the dead.
حدیث نمبر: 4900
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، اخبرنا معاوية بن هشام، عن عمران بن انس المكي، عن عطاء، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذكروا محاسن موتاكم وكفوا عن مساويهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَنَسٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيهِمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مردوں کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے باز رہو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: مرے ہوئے کافروں اور فاسقوں کی برائیوں کا ذکر اگر اس لیے کیا جائے تاکہ لوگ اس سے بچیں اور عبرت حاصل کریں تو جائز ہے، اسی طرح سے ضعیف اور مجروح رواۃ حدیث پر جرح و تنفید بھی باتفاق علماء جائز ہے، خواہ وہ مردہ ہو یا زندہ، اس لیے کہ اس کا مقصد عقیدہ، علم، اور حدیث کی خدمت و حفاظت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 34 (1019)، (تحفة الأشراف: 7328) (ضعیف) (عمران بن انس ضعیف راوی ہیں)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: Make a mention of the virtues of your dead, and refrain from (mentioning) their evils.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4882


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1019)
وقال البخاري:”عمران بن أنس المكي: منكر الحديث“(سنن الترمذي: 1019)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 171

   سنن أبي داود4900عبد الله بن عمراذكروا محاسن موتاكم وكفوا عن مساويهم
   المعجم الصغير للطبراني346عبد الله بن عمراذكروا محاسن موتاكم وكفوا عن مساويهم

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4900 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4900  
فوائد ومسائل:
مرنے والا اپنے کیے ہوئے اعمال کی جزا وسزا پانے کے لیے اگلے جہا ں جا چکا ہے، اب اس کا برا تذکرہ اس کے وارثوں کے لیئے اذیت کے علاوہ تمھارے آپس کے درمیان بغض کا باعث بنے گا۔
ہاں شرعی ضرورت کے تحت کسی کا کفرشرک بدعت واضح کرنا ضروری ہو تو بیان کیا جائے تا کہ لوگ متنبہ رہیں، جیسے بعض لوگ فاسد عقیدے کی اشاعت کا باعث بنے ہوں یا روایتِ حدیث میں ضعیف رہے ہوں تو ان کا تذکرہ دین کا حصہ ہے نہ کہ کوئی ذاتی غرض۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4900   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.