سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
13. باب مَا يَدُلُّ عَلَى تَرْكِ الْكَلاَمِ فِي الْفِتْنَةِ
13. باب: فتنہ و فساد کے وقت خاموش رہنے کا بیان۔
Chapter: Instructions Regarding Refraining From Speech During The Period Of Turmoil.
حدیث نمبر: 4663
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يزيد، اخبرنا هشام، عن محمد، قال: قال حذيفة" ما احد من الناس تدركه الفتنة، إلا انا اخافها عليه إلا محمد بن مسلمة، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا تضرك الفتنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ" مَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ تُدْرِكُهُ الْفِتْنَةُ، إِلَّا أَنَا أَخَافُهَا عَلَيْهِ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا تَضُرُّكَ الْفِتْنَةُ".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں میں کوئی ایسا نہیں جس کو فتنہ پہنچے اور مجھے اس کے فتنے میں پڑنے کا خوف نہ ہو، سوائے محمد بن مسلمہ کے کیونکہ ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کوئی فتنہ ضرر نہ پہنچائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3381) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Hudhayfah: There is no one who will be overtaken by trial regarding whom I do not fear except Muhammad ibn Maslamah, for I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Trial will not harm you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4646


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ھشام بن حسان مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 164

   سنن أبي داود4663حذيفة بن حسيللا تضرك الفتنة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4663 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4663  
فوائد ومسائل:
اس کی واحد وجہ اللہ تعالی کے خاص فضل کے بعدان کا فتنوں سے الگ تھلگ رہ کر تنہائی اختیار کرلینا تھا، جیسے کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے، لیکن اس کا یہ مفہوم بھی نہیں کہ انسان لوگوں پر موثر ہو سکتا ہو اس کی بات سنی جاتی ہو تو وہ خاموش تماشائی بنا رہے اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام نہ دے بلکہ یہ اس صورت میں ہے، جب آدمی کوئی اہم کردارادا کرنے کی حالت میں نہ ہو تو اس وقت الگ تھلگ رہنے ہی میں عافیت ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4663   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.