(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا عطاء الخراساني، عن يحيى بن يعمر، عن عمار بن ياسر، قال:" قدمت على اهلي وقد تشققت يداي فخلقوني بزعفران، فغدوت على النبي صلى الله عليه وسلم، فسلمت عليه فلم يرد علي، وقال: اذهب فاغسل هذا عنك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ".
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹ گئے تھے، تو انہوں نے میرے (ہاتھوں پر) زعفران مل دیا، صبح کو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور سلام کیا تو آپ نے مجھے جواب نہیں دیا اور فرمایا: ”جاؤ اسے دھو ڈالو“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (4176)، (تحفة الأشراف: 10372) (حسن)» (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں عطاء خراسانی حافظہ کے کمزور راوی ہیں)
Ammar bin Yasir said: I came to my family when my hands had cracks. They dyed me with saffron. I then went to Prophet ﷺ and saluted him, but he did not return me salutation. He said: Go and wash it away from you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4584
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديثان السابقان (225،4176) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 162
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4601
فوائد ومسائل: نبی صلى الله عليه وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کو اس کے عمل کے حوالے سے انہیں ناپسندیدگی کا احساس دلایا۔ اسی سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مقاطعہ کے دوران میں اصلاح احوال کے لیے بات سمجھانے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ ضروری ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4601