سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: کہانت اور بدفالی سے متعلق احکام و مسائل
Divination and Omens (Kitab Al-Kahanah Wa Al-Tatayyur)
24. باب فِي الطِّيَرَةِ
24. باب: بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔
Chapter: At-Tiyarah.
حدیث نمبر: 3910
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن عيسى بن عاصم، عن زر بن حبيش، عن عبد الله بن مسعود، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الطيرة شرك الطيرة شرك ثلاثا، وما منا إلا ولكن الله يذهبه بالتوكل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَيْسَى بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الطِّيَرَةُ شِرْكٌ الطِّيَرَةُ شِرْكٌ ثَلَاثًا، وَمَا مِنَّا إِلَّا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُذْهِبُهُ بِالتَّوَكُّلِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: بدشگونی شرک ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو وہم ہو ہی جاتا ہے لیکن اللہ اس کو توکل سے دور فرما دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 47 (1614)، سنن ابن ماجہ/الطب 43 (3538)، (تحفة الأشراف: 9207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 438، 440) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ said: Taking omens is polytheism; taking omens is polytheism. He said it three times. Every one of us has some, but Allah removes it by trust (in Him).
USC-MSA web (English) Reference: Book 29 , Number 3901


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (4584)
أخرجه الترمذي (1614 وسنده صحيح) سفيان تابعه شعبة عند أبي داود الطيالسي (356)

   جامع الترمذي1614عبد الله بن مسعودالطيرة من الشرك وما منا ولكن الله يذهبه بالتوكل
   سنن أبي داود3910عبد الله بن مسعودالطيرة شرك وما منا إلا ولكن الله يذهبه بالتوكل
   سنن ابن ماجه3538عبد الله بن مسعودالطيرة شرك وما منا إلا ولكن الله يذهبه بالتوكل

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3910 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3910  
فوائد ومسائل:
ذہن میں بے ساختہ اگر کسی بد شگونی کا کو ئی وہم آئے تو یہ معاف ہے چاہیئے کہ بندہ اس کے خلاف کرتے ہوئے اللہ عزوجل پر توکل کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3910   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3538  
´نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدشگونی شرک ہے ۱؎ اور ہم میں سے جسے بھی بدشگونی کا خیال آئے تو اللہ تعالیٰ پر توکل کی وجہ سے یہ خیال دور کر دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3538]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:
اگر کسی موقع پر دل میں بدشگونی کا تصور پیدا ہوجائے۔
تو اس کا علاج اللہ پر توکل ہے یعنی یہ حقیقت ذہن میں لائی جائے کہ خیر وشر کا مالک اللہ ہے۔
یہ پرندے او دوسری مخلوقات کسی مصیبت کاباعث نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3538   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1614  
´بدشگونی اور بدفالی کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدفالی شرک ہے ۱؎۔ (ابن مسعود کہتے ہیں) ہم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس کے دل میں اس کا وہم و خیال نہ پیدا ہو، لیکن اللہ تعالیٰ اس وہم و خیال کو توکل کی وجہ سے زائل کر دیتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1614]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اعتقاد رکھنا کہ طیرہ یعنی بدفالی نفع یا نقصان پہنچانے میں موثر ہے شرک ہے،
اور اس عقیدے کے ساتھ اس پر عمل کرنا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے،
اس لیے اس طرح کا خیال آنے پر لا إله إلا الله پڑھنا بہتر ہوگا،
کیوں کہ جسے بھی بدشگونی کا خیال آئے تو اسے پڑھنے اور اللہ پر توکل کرنے کی وجہ سے اللہ یہ خیال اس سے دور فرما دے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1614   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.