(مقطوع) حدثنا ابن بشار، قال: قال محمد بن جعفر، قال عوف:" العيافة زجر الطير والطرق الخط يخط في الارض". (مقطوع) حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ عَوْفٌ:" الْعِيَافَةُ زَجْرُ الطَّيْرِ وَالطَّرْقُ الْخَطُّ يُخَطُّ فِي الْأَرْضِ".
عوف کہتے ہیں «عيافة» سے مراد پرندہ اڑانا ہے اور «طرق» سے مراد وہ لکیریں ہیں جو زمین پر کھینچی جاتی ہیں (اور جسے رمل کہتے ہیں)۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3908
فوائد ومسائل: دورِ جاہلیت میں ایسے ہو تا تھا کہ آدمی گھر سے نکلتا تو کسی پرندے کو اپنے دائیں جانب اُڑتا دیکھتا تو اسے اپنے لیئے سعد (باعثِ برکت) سمجھتا اور اگر وہ بائیں جانب جا رہا ہوتا تو اسے نحس (بے برکت) سمجھتا۔ اس مقصد کے لیئے وہ لوگ کبھی پرندے کو از خود بھی اُڑاتے تھے۔ کسی بھی صاحبِ ایمان کے لیئے یہ عمل ناجائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3908