(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن حماد بن سلمة، عن حكيم الاثرم، عن ابي تميمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من اتى كاهنا"، قال موسى في حديثه: فصدقه بما يقول ثم اتفقا او اتى امراة، قال مسدد: امراته حائضا او اتى امراة، قال مسدد: امراته في دبرها فقد برئ مما انزل على محمد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حَكِيمٍ الأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَتَى كَاهِنًا"، قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ ثُمَّ اتَّفَقَا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، قَالَ مُسَدَّدٌ: امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، قَالَ مُسَدَّدٌ: امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی کاہن کے پاس آئے پھر جو وہ کہے اس کی تصدیق کرے، یا حائضہ عورت کے پاس آئے یا اپنی عورت کے پاس اس کی پچھلی شرمگاہ میں آئے تو وہ ان چیزوں سے بری ہو گیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئیں ہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 102 (135)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 122 (639)، (تحفة الأشراف: 13536)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/86، 2/408، 476، 6/305)، سنن الدارمی/الطھارة 113 (259) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If anyone resorts to a diviner and believes in what he says (according) to the version of Musa), or has intercourse with his wife (according to the agreed version) when she is menstruating, or has intercourse with his wife through her anus, he has nothing to do with what has been sent down to Muhammad ﷺ - according to the version of Musaddad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 29 , Number 3895
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (4599) أخرجه الترمذي (135 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (639 وسنده حسن) حكيم الأثرم حسن الحديث، وللحديث شاھد عند مسلم (2230)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3904
فوائد ومسائل: 1) کاہنوں یقنی مستقبل اور غیب کی خبریں بتانے والوں نجومیوں دست شناسوں اور اس قماش کے لوگوں کے پاس جانا ان سے خبریں دریافت کرنا اور پھر ان کی تصدیق کرنا حرام ہے۔
2) ایامِ حیض میں مباشرت حرام ہے، ہاں اگر کسی کو اپنے اُوپر ضبط ہویا بڑی عمر کا آدمی ہو تو اس کے لیئے بیوی کے ساتھ لیٹنے میں کوئی حرج نہیں۔
3) غیر فطری طریقے سے مباشرت بھی حرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3904