(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا عبدة، عن محمد يعني ابن إسحاق، عن يزيد بن ابي حبيب، عن مرثد بن عبد الله اليزني، عن ديلم الحميري، قال:" سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إنا بارض باردة نعالج فيها عملا شديدا، وإنا نتخذ شرابا من هذا القمح نتقوى به على اعمالنا وعلى برد بلادنا، قال: هل يسكر؟، قلت: نعم، قال: فاجتنبوه، قال: قلت: فإن الناس غير تاركيه، قال: فإن لم يتركوه فقاتلوهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ، عَنْ دَيْلَمٍ الْحِمْيَرِيِّ، قَالَ:" سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ بَارِدَةٍ نُعَالِجُ فِيهَا عَمَلًا شَدِيدًا، وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا مِنْ هَذَا الْقَمْحِ نَتَقَوَّى بِهِ عَلَى أَعْمَالِنَا وَعَلَى بَرْدِ بِلَادِنَا، قَالَ: هَلْ يُسْكِرُ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْتَنِبُوهُ، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ النَّاسَ غَيْرُ تَارِكِيهِ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَتْرُكُوهُ فَقَاتِلُوهُمْ".
دیلم حمیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ سرد علاقے میں رہتے ہیں اور سخت محنت و مشقت کے کام کرتے ہیں، ہم لوگ اس گیہوں سے شراب بنا کر اس سے اپنے کاموں کے لیے طاقت حاصل کرتے ہیں اور اپنے ملک کی سردیوں سے اپنا بچاؤ کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا وہ نشہ آور ہوتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: ”ہاں“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو اس سے بچو“۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: لوگ اسے نہیں چھوڑ سکتے، آپ نے فرمایا: ”اگر وہ اسے نہ چھوڑیں تو تم ان سے لڑائی کرو“۔
تخریج الحدیث: «* تخريج:تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3541)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/231، 232) (صحیح)»
Narrated Daylam al-Himyari: I asked the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah! we live in a cold land in which we do heavy work and we make a liquor from wheat to get strength from if for our work and to stand the cold of our country. He asked: Is it intoxicating? I replied: Yes. He said: You must avoid it. I said: The people will not abandon it. He said: If they do not abandon it, fight with them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3675
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3651) أخرجه أحمد (4/232) محمد بن إسحاق تابعه عبد الحميد بن جعفر وغيره
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3683
فوائد ومسائل: فائدہ: کسی حرام چیز کا عادی ہوجانا اس کے حلال ہونے کی وجہ جواز نہیں بن سکتا۔ نیز صریح خلاف اسلام امور پر خلیفہ وقت کو قتال کرکے بھی ان کا ازالہ کرنا لازم ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3683