سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
133. باب الْمَرْأَةِ تَغْسِلُ ثَوْبَهَا الَّذِي تَلْبَسُهُ فِي حَيْضِهَا
133. باب: عورت حیض میں پہنے ہوئے کپڑوں کو دھلے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Woman Washes Her Garment That She Wears During Her Menses [To Pray In].
حدیث نمبر: 358
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن كثير العبدي، اخبرنا إبراهيم بن نافع، قال: سمعت الحسن يعني ابن مسلم يذكر، عن مجاهد، قال: قالت عائشة:"ما كان لإحدانا إلا ثوب واحد تحيض فيه، فإن اصابه شيء من دم بلته بريقها ثم قصعته بريقها".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ يَذْكُرُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ:"مَا كَانَ لِإِحْدَانَا إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ تَحِيضُ فِيهِ، فَإِنْ أَصَابَهُ شَيْءٌ مِنْ دَمٍ بَلَّتْهُ بِرِيقِهَا ثُمَّ قَصَعَتْهُ بِرِيقِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے کسی کے پاس سوائے ایک کپڑے کے کوئی اور کپڑا نہیں ہوتا تھا، اسی کپڑے میں اسے حیض (بھی) آتا تھا، اگر اس میں (حیض کا) کچھ خون لگ جاتا تو وہ اپنے تھوک سے اسے تر کرتی پھر اسے تھوک کے ذریعہ ناخن سے کھرچ دیتی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 11 (312)، (تحفة الأشراف: 17575)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة 104 (1055) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: Each of us (wives of the Prophet) had only one clothe in which she would menstruate. Whenever it was smeared with blood, she would moisten it with her saliva and scratch it with saliva.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 358


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 358 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 358  
358۔ اردو حاشیہ:
یہ اس صورت میں ہے جب کوئی معمولی داغ، دھبہ یا قطرہ لگا ہو اگر زیادہ لگا ہو تو اسے پانی سے بالاہتمام دھونا لازم ہے جیسے کہ آئندہ احادیث میں آ رہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 358   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.