(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى بن يونس، عن ثور، عن الحصين الحبراني، عن ابي سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اكتحل فليوتر، من فعل فقد احسن من لا فلا حرج، ومن استجمر فليوتر، من فعل فقد احسن ومن لا فلا حرج، ومن اكل فما تخلل فليلفظ، وما لاك بلسانه فليبتلع، من فعل فقد احسن ومن لا فلا حرج، ومن اتى الغائط فليستتر، فإن لم يجد إلا ان يجمع كثيبا من رمل فليستدبره فإن الشيطان يلعب بمقاعد بني آدم، من فعل فقد احسن ومن لا فلا حرج"، قال ابو داود: رواه ابو عاصم، عن ثور، قال حصين الحميري: ورواه عبد الملك بن الصباح، عن ثور، فقال ابو سعيد الخير، قال ابو داود: ابو سعيد الخير هو من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنِ الْحُصَيْنِ الْحُبْرَانِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ مَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَكَلَ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ، وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ثَوْرٍ، قَالَ حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ، عَنْ ثَوْرٍ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْر، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْر هُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سرمہ لگائے تو طاق لگائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو اس میں کوئی مضائقہ اور حرج نہیں، جو شخص (استنجاء کے لیے) پتھر یا ڈھیلا لے تو طاق لے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص کھانا کھائے تو خلال کرنے سے جو کچھ نکلے اسے پھینک دے، اور جسے زبان سے نکالے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، جو شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو پردہ کرے، اگر پردہ کے لیے کوئی چیز نہ پائے تو بالو یا ریت کا ایک ڈھیر لگا کر اس کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھ جائے کیونکہ شیطان آدمی کی شرمگاہ سے کھیلتا ہے ۱؎، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی مضائقہ نہیں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوعاصم نے ثور سے روایت کی ہے، اس میں (حصین حبرانی کی جگہ) حصین حمیری ہے، اور عبدالملک بن صباح نے بھی اسے ثور سے روایت کیا ہے، اس میں (ابوسعید کی جگہ) ابوسعید الخیر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوسعید الخیر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں۔
وضاحت: ۱؎: شیطان کے کھیلنے سے یہ مقصود ہے کہ اگر آڑ نہ ہو گی تو پیچھے سے آ کر کوئی جانور اسے ایذا پہنچا دے گا، یا بے پردگی کی حالت میں دیکھ کر کوئی آدمی آ کر اس کا ٹھٹھا و مذاق اڑائے گا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 23 (338)، الطب 6 (3498)، (تحفة الأشراف: 14938)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضو 26 (162)، صحیح مسلم/الطہارة 8 (237) سنن النسائی/الطھارة 72 (88)، موطا امام مالک/الطھارة 1(2)، مسند احمد (2/236، 237، 308، 401، 371)، سنن الدارمی/الطھارة 5 (689) (ضعیف)» (حصین اور ابوسعید الخیر الحبرانی مجہول راوی ہیں)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If anyone applies collyrium, he should do it an odd number of times. If he does so, he has done well; but if not, there is no harm. If anyone cleanses himself with pebbles, he should use an odd number. If he does so, he has done well; but if not, there is no harm. If anyone eats, he should throw away what he removes with a toothpick and swallow what sticks to his tongue. If he does so, he has done well; if not, there is no harm. If anyone goes to relieve himself, he should conceal himself, and if all he can do is to collect a heap of send, he should sit with his back to it, for the devil makes sport with the posteriors of the children of Adam. If he does so, he has done well; but if not, there is no harm.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 35
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف،ابن ماجه (337،3498) حصين مجھول كما في تقريب التھذيب (1393) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 15
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:987
987- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے: ”جب کسی شخص نے ڈھیلے استعمال کرنے ہوں، تو طاق تعداد میں استعمال کرے اور جب کوئی شخص ناک صاف کرے، تو طاق تعداد میں کرے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:987]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہمیں حدیث میں مذکور ہر کام طاق بار کرنا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 986