حارثہ بن وہب خزاعی کہتے ہیں کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کو کھانے، پینے اور کپڑا پہننے کے لیے استعمال کرتے تھے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو ان کے علاوہ دوسرے کاموں کے لیے۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 15794)، مسند احمد (6/288) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 32
فوائد و مسائل: یہ حدیث دلیل ہے کہ دائیں ہاتھ کو فضلیت حاصل ہے۔ ایک روایت میں نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بائیں ہاتھ سے کسی سے کوئی چیز نہ پکڑے، نہ بائیں ہاتھ سے کوئی چیز پکڑائے۔“[صحيح مسلم، الاشربه، باب آداب الطعام والشراب واحكامهما، حديث: 2020] اس معاملے میں لوگ احتیاط نہیں کرتے اور چیز لیتے اور دیتے وقت بائیں ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں، حالانکہ کھانے پینے کی طرح چیز لیتے اور دیتے وقت بھی صرف دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے کوئی بھی بائیں ہاتھ سے کھائے نہ پیے، اس لیے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔“[صحيح مسلم، الاشربه، باب آداب الطعام ولشراب واحكامهما، حديث: 2020] اس سے معلوم ہوا کہ بائیں ہاتھ سے کھانا پینا شیطانی کام ہے لیکن بدقسمتی سے بہت سے مسلمان فرنگیوں کی نقالی میں بڑے فخر سے بائیں ہاتھ سے کھاتے پیتے ہیں، حالانکہ کافروں کے ساتھ مشابہت کرنے پر نہایت سخت وعید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ” دائیں ہاتھ سے کھا۔“ اس نے کہا: میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تو نہ ہی طاقت رکھے۔“ اسے صرف تکبر نے ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔ اس حدیث کے راوی فرماتے ہیں اس کے بعد وہ شخص اپنا داہنا ہاتھ منہ کی طرف اٹھا ہی نہیں سکا۔ [صحيح مسلم، الاشربة، حديث: 2021] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے جو بددعا فرمائی، وہ قبول ہو گئی، اس لیے بائیں ہاتھ سے کھانا پینا بہت سخت گناہ ہے۔ نظافت اور صفائی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ کھانے اور پینے کے لیے صرف دایاں ہاتھ ہی استعمال کیا جائے کیونکہ استنجاء وغیرہ کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کرنے کا حکم ہے تو جس ہاتھ سے انسان اپنی گندگی صاف کرتا ہے، اس ہاتھ سے کھانا پینا کتنا معیوب ہے۔ ایسی پاکیزہ عادات و اطوار کو معمول زندگی بنانے کے لیے اپنی اولاد میں ابتدا ہی سے ان عادات کا اہتمام و التزام کرنا چاہیے تاکہ شرعی آداب کا حامل نیک اور صالح معاشرہ تشکیل پا سکے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 32