مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2283
2283. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی(بدکاری کی) کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2283]
حدیث حاشیہ: آیت قرآنی اور ہر دو احادیث سے حضر ت امام بخاری ؒ نے ثابت فرمایا کہ رنڈی کی کمائی اور لونڈی کی کمائی حرام ہے۔ عہد جاہلیت میں لوگ اپنی لونڈیوں سے حرام کمائی حاصل کرتے اور ان سے بالجبر پیشہ کراتے تھے۔ اسلام نے نہایت سختی کے ساتھ اسے روکا اور ایسی کمائی کو لقمہ حرام قرار دیا۔ اسی طرح کہانت کا پیشہ بھی حرام قرار پایا نیز کتے کی قیمت سے بھی منع کیا گیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2283
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5348
5348. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5348]
حدیث حاشیہ: حافظ نے کہا اگر عمداً کوئی محرم عورت مثلاً ماں بہن بیٹی وغیرہ سے حرام جان کر بھی نکاح کر لے تو اس پر حد قائم کی جائے گی۔ ائمہ ثلاثہ اور اہلحدیث کا یہی فتویٰ ہے۔ اس کا یہ جرم اتنا سنگین ہے کہ اسے ختم کر دینا ہی عین انصاف ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5348
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2283
2283. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی(بدکاری کی) کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2283]
حدیث حاشیہ: لونڈیوں کی اجرت سے مراد زنا کرکے اجرت حاصل کرنا۔ یہ حرام ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں،البتہ ان کے ہاتھ کی ہنر مندی اور اس کی آمدنی جائز ہے۔ (2) بہر حال قرآنی آیت اور مذکورہ ہر دو احادیث سے امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ رنڈی کی کمائی اور لونڈی کا پیشے کے ذریعے سے کمائی کرنا حرام ہے۔ دور جاہلیت میں کچھ لوگ اپنی لونڈیوں سے پیشہ کرانے کے بعد حرام کمائی کھاتے تھے، اسلام نے سختی کے ساتھ جسم فروشی سے منع کردیا اور ایسی کمائی کو لقمۂ حرام قرار دیا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2283
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5348
5348. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5348]
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ احادیث میں نکاح فاسد کے حق مہر اور زنا کی اجرت کے متعلق وضاحت کی ہے۔ جو اجرت زنا کے عوض دی جاتی ہے اسے مهر البغي کہا جاتا ہے۔ یہ حرام ہے اور اس کی حرمت میں کسی کو بھی اختلاف نہیں کیونکہ زنا حرام ہے، اس لیے اس کا معاوضہ بھی ناجائز اور حرام ہے۔ اسی طرح گلوکارہ اور نوحہ کرنے والی کی اجرت بھی حرام ہے۔ لیکن نکاح فاسد میں عورت کو اس کا طے شدہ حق مہر دے دیا جاتا ہے اور اس کے فوراً بعد ان میں جدائی کر دی جائے۔ (2) نکاح فاسد وہ ہے جو گواہوں یا سرپرست کی اجازت کے بغیر کیا جائے۔ اسی طرح دوران عدت میں نکاح کرنا یا وقتی طور پر کسی سے نکاح کرنا بھی نکاح فاسد ہوتا ہے، ایسے نکاح میں عورت کو طے شدہ حق مہر مل جاتا ہے، اس کے علاوہ، وہ کسی چیز کی حق دار نہیں ہے۔ (3) کسب اماء سے مراد لونڈیوں سے بدکاری کرانا اور ان کا معاوضہ لینا ہے۔ یہ معاوضہ بھی حرام ہے اور بدکار عورت کی کمائی میں شامل ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5348