سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
4. باب فِي كَسْبِ الإِمَاءِ
4. باب: لونڈیوں کی کمائی لینا منع ہے۔
Chapter: Regarding The Earning Of A Slave-Women.
حدیث نمبر: 3427
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن ابي فديك، عن عبيد الله يعني ابن هرير، عن ابيه، عن جده رافع هو ابن خديج، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الامة حتى يعلم من اين هو".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ هُرَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعٍ هُوَ ابْنُ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْأَمَةِ حَتَّى يُعْلَمَ مِنْ أَيْنَ هُوَ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی کی کمائی سے منع فرمایا ہے جب تک کہ یہ معلوم نہ ہو جائے کہ اس نے کہاں سے حاصل کیا ہے ۱؎؟۔

وضاحت:
۱؎: جب تک معلوم نہ ہو جائے کہ لونڈی نے کہاں سے کمایا ہے، حلال طریقے سے یا حرام اس کی کمائی لینا صحیح نہیں ہے، علماء کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کی کمائی سے اس واسطے منع کیا ہے کہ لوگ ان پر محصول مقرر کرتے تھے، اور وہ جہاں سے بھی ہوتا اسے لا کر اپنے مالک کو دیتی، اگر کام نہ پاتیں تو زنا کی کمائی سے لا کر دیتیں اس واسطے ان کی کمائی سے اس وقت تک منع فرمایا جب تک کہ اس بات کی تحقیق نہ ہو جائے کہ اس کی کمائی حلال طریقے سے ہے، بعض لوگوں کے نزدیک کمائی سے مراد زنا کاری کی کمائی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3587)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/141) (حسن) بما قبلہ» ‏‏‏‏

Narrated Rafi bin Khadij: The Messenger of Allah ﷺ forbade earnings of a slave-girl unless it is known from where it came.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3420


قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شواھد انظر الحديث السابق (3426)

   سنن أبي داود3427رافع بن خديجكسب الأمة حتى يعلم من أين هو

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3427 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3427  
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
مالک کو علم ہونا چاہیے کہ کے اس کے کارندے یا بچے کہاں سے کہاں سے کس کس طرح سے کمائی کرکے لاتے ہیں۔
تاکہ حلال وطیب کا یقین ہو اور مشکوک اور حرام سے بچا اور بچایا جاسکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3427   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.