(مرفوع) حدثني عبيد الله بن عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن ابن كعب بن مالك، عن ابيه، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم، او ابو لبابة، او من شاء الله:" إن من توبتي ان اهجر دار قومي التي اصبت فيها الذنب، وان انخلع من مالي كله صدقة، قال: يجزئ عنك الثلث". (مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ مَنْ شَاءَ اللَّهُ:" إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي الَّتِي أَصَبْتُ فِيهَا الذَّنْبَ، وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ صَدَقَةً، قَالَ: يُجْزِئُ عَنْكَ الثُّلُثُ".
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں انہوں نے یا ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے یا کسی اور نے جسے اللہ نے چاہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری توبہ میں شامل ہے کہ میں اپنے اس گھر سے جہاں مجھ سے گناہ سرزد ہوا ہے ہجرت کر جاؤں اور اپنے سارے مال کو صدقہ کر کے اس سے دستبردار ہو جاؤں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس ایک ثلث کا صدقہ کر دینا تمہیں کافی ہو گا“۔
Narrated Kab ibn Malik: Kab ibn Malik said to AbuLubabah; or someone else whom Allah wished; or to the Prophet ﷺ: To make my repentance complete I should depart from the house of my people in which I fell into sin, and that I should divest myself of all my property as sadaqah (alms). He said: A third (of your property) will be sufficient for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3313
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3439) انظر الحديث السابق (3317)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3319
فوائد ومسائل: حضرت ابو لبابہ (رفاعہ بن عبد المنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب بنوقریظہ کا محاصرہ کیا اور یہ لوگ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔ تو انہوں نے ابو لبابہ سے مشورہ لیا کہ آیا ہم سعد بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا حاکم بنایئں یا نہ؟ تو ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اشارے سے کہا کہ انجام قتل ہوگا۔ مگر انہی لمحوں انھیں احسا س ہوگیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمﷺ کی خیانت کی ہے۔ چنانچہ واپس آئے تو اپنے آپ کو مسجد کے ستون کےساتھ باندھ لیا۔ اور قسم کھائی کے اپنے آپ کو اس وقت تک نہیں کھولیں گے۔ جب تک کہ اللہ عزوجل ان کی توبہ قبول نہ فرمائے۔ بالاخر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمالی۔ (أسد الغابة)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3319