سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
81. باب فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ
81. باب: قبروں کی زیارت کا بیان۔
Chapter: Visting Graves.
حدیث نمبر: 3234
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا محمد بن عبيد، عن يزيد بن كيسان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم قبر امه، فبكى وابكى من حوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: استاذنت ربي تعالى على ان استغفر لها، فلم يؤذن لي، فاستاذنت ان ازور قبرها، فاذن لي، فزوروا القبور، فإنها تذكر بالموت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيَسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ، فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي تَعَالَى عَلَى أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَاسْتَأْذَنْتُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا، فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ بِالْمَوْتِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 36 (976)، سنن النسائی/الجنائز 101 (2036)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 48 (1572)، (تحفة الأشراف: 13439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/441) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ visited his mother's grave and wept and cause those around him to weep. The Messenger of Allah ﷺ then said: I asked my Lord's permission to pray for forgiveness for her, but I was not allowed. I then asked His permission to visit her grave, and I was allowed. So visit graves, for they make one mindful of death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3228


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (976)

   سنن النسائى الصغرى2036عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي واستأذنت في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكركم الموت
   صحيح مسلم2258عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي أن أستغفر لأمي فلم يأذن لي واستأذنته أن أزور قبرها فأذن لي
   صحيح مسلم2259عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يؤذن لي واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكر الموت
   سنن أبي داود3234عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي على أن أستغفر لها فلم يؤذن لي فاستأذنت أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكر بالموت
   سنن ابن ماجه1569عبد الرحمن بن صخرزوروا القبور فإنها تذكركم الآخرة
   سنن ابن ماجه1572عبد الرحمن بن صخراستأذنت ربي في أن أستغفر لها فلم يأذن لي واستأذنت ربي في أن أزور قبرها فأذن لي زوروا القبور فإنها تذكركم الموت
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3234 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3234  
فوائد ومسائل:

قبروں کی زیارت سے انسان کو دنیا کی بے ثباتی اور آخرت یاد آتی ہے۔
اور اس سے دلوں کی سختی دور ہوتی ہے۔

کفار کی قبروں کی زیارت سے بھی عبرت ہوتی ہے۔
اور مسلمانوں کی قبروں کی زیارت سے ان کےلئے دعائے مغفرت کا ثواب ملتا ہے۔
اور عزیزواقارب کی قبروں کی زیارت سے دل پر خاص تاثر قائم رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3234   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2036  
´کافر و مشرک کی قبر کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی، تو آپ خود رو پڑے اور جو آپ کے اردگرد تھے انہیں بھی رلا دیا، اور فرمایا: میں نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ میں ان کے لیے مغفرت طلب کروں تو مجھے اجازت نہیں ملی، (تو پھر) میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت دے دی گئی، تم لوگ قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت کی یاد دلاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2036]
اردو حاشہ:
(1) امام صاحب رحمہ اللہ نے استغفار کی اجازت نہ ملنے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آپ کی والدہ اسلام سے قبل فوت ہوگئی تھیں اور ایسے لوگوں کے لیے دعائے مغفرت کی ممانعت ہے۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بچپن کی عمر میں تھے جب آپ کی والدہ کی وفات ہوگئی تھی۔ ماں، باپ کی قبر کی زیارت کی خواہش ایک فطری امر ہے جس پر شرعاً بھی کوئی پابندی نہیں۔ قبر کی زیارت کے موقع پر رونا بھی فطری چیز ہے، خصوصاً جبکہ آپ نے عالم ہوش میں پہلی دفعہ اپنی والدہ کی قبر دیکھی تھی۔ اللہ جانے! کس قسم کے جذبات محبت و پیار آپ کےدل میں امنڈ آئے ہوں گے، ممتا کوئی معمولی چیز نہیں۔
(3) والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کے لیے ان کا مسلمان ہونا ضروری نہیں، وہ مسلمان ہوں یا کافر و مشرک ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اولاد کا فرض ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2036   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1569  
´قبروں کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبروں کی زیارت کیا کرو، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1569]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قبروں کی زیارت سے مراد عام قبرستان میں جانا ہے۔
جہاں اپنے دوستوں اور بزرگوں کی قبریں ہوں انھیں دیکھ کر انسان کے ذہن میں یہ سوچ پیدا ہوتی ہے۔
کہ جس طرح یہ لوگ کبھی ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہم سے جدا ہوچکے ہیں۔
اسی طرح ہم بھی ایک دن یہ دنیا چھوڑ کررب کے دربار میں حاضر ہوجایئں گے پھر ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔

(3)
جن قبروں پر عمارتیں تعمیر کی گئی ہوں۔
وہاں جا کر آخرت کی یاد کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔
کیونکہ توجہ دنیا کی بے ثباتی کی طرف نہیں ہوتی۔
بلکہ عمارت کے نقش ونگار اور عمارت کی خوبصورتی او ر اس کی تعمیر کا انداز انسان کی توجہ کو مشغول کرلیتے ہیں۔
جس کی وجہ سے قبروں کی زیارت کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔

(3)
قبروں کی زیارت کاطریقہ یہ ہے کہ وہاں جا کر مدفون مسلمانوں کےلئے دعائے خیر کی جائے جیسے کہ گزشتہ احادیث میں بیان ہوا- دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1547، 1546)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1569   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1572  
´کفار و مشرکین کی قبروں کی زیارت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ روئے، اور آپ کے گرد جو لوگ تھے انہیں بھی رلایا، اور فرمایا: میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ اپنی ماں کے لیے استغفار کروں، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کی اجازت نہیں دی، اور میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت دے دی، لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو اس لیے کہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1572]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
غیر مسلموں کے قبرستان میں جاناجائز ہے۔
لیکن وہاں جا کر وہ دعا نہ پڑھیں۔
جو مسلمانوں کے قبرستان میں پڑھی جاتی ہے۔
کیونکہ غیر مسلم کےلئے دعائے مغفرت جائز نہیں۔ 2۔
غیر مسلموں کی قبروں کی زیارت سے بھی مو ت کی یاد اور دنیا سے بے رغبتی کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
بشرط یہ کہ وہاں وہ زیب وزینت اور سج دھج نہ ہو جو توجہ کو اپنی طرف مبذو ل کرکے آخرت اور موت کی یاد سے غافل کردے۔

(3)
شفاعت وہی قبول ہوسکتی ہے۔
جو اللہ کی اجازت سے ہو۔
مشرکین کے حق میں شفاعت نہیں ہوسکتی۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی اجازت نہیں دی۔
دیکھئے: (التوبة: 113)
قیامت کے دن بھی گناہ گار مومنوں کے حق میں شفاعت ہوگی۔
شرک اکبر کےمرتکب لوگوں کےحق میں نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1572   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.