(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن إبراهيم بن عامر، عن عامر بن سعد، عن ابي هريرة، قال:" مروا على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة، فاثنوا عليها خيرا، فقال: وجبت، ثم مروا باخرى، فاثنوا عليها شرا، فقال: وجبت، ثم قال: إن بعضكم على بعض شهداء". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ شُهَدَاءُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی خوبیاں بیان کیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وجبت»”جنت اس کا حق بن گئی“ پھر لوگ ایک دوسرا جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی برائیاں بیان کیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: «وجبت»”دوزخ اس کے گلے پڑ گئی“ پھر فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک دوسرے پر گواہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 50 (1935)، (تحفة الأشراف: 13538)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 20 (1491)، مسند احمد (2/261، 466، 470، 499، 528) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: People with a bier passed by the Messenger of Allah ﷺ. They (the companions) spoke highly of him. He said: Paradise is certain for him. Then some people with another (bier) passed by him. They spoke very badly of him. He said: Hell is certain for him. He then said: Some of you are witness to others.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3227
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3233
فوائد ومسائل: 1۔ جسے بھلائی سے یاد کیا گیا۔ اس کے لئے جنت واجب ہوئی اور دوسرے کےلئے جہنم۔ 2۔ حقیقت حال ہی تو اللہ کے علم میں ہے۔ مگر زندوں پر لازم ہے کہ اپنے مرنے والوں کو بھلائی سے یاد کریں۔ یا کم از کم خاموش رہیں۔ لوگوں میں جس کسی کا کوئی شہرہ ہوتا ہے۔ اس کی کوئی نہ کوئی بنیاد ضرور ہوتی ہے۔ اس لئے چاہییے کہ انسان حق اور خیر اپنائے تا کہ اس کا ذکر خیر کے ساتھ ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3233