سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
51. باب الإِمَامِ لاَ يُصَلِّي عَلَى مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ
51. باب: امام خودکشی کرنے والے کا جنازہ نہ پڑھائے۔
Chapter: The Ruler Should Not Perform The Funeral Prayer For One Who Killed Himself.
حدیث نمبر: 3185
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن نفيل، حدثنا زهير، حدثنا سماك، حدثني جابر بن سمرة، قال: مرض رجل، فصيح عليه، فجاء جاره إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: إنه قد مات، قال:" وما يدريك؟ قال: انا رايته، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه لم يمت، قال: فرجع، فصيح عليه، فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إنه قد مات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنه لم يمت، فرجع، فصيح عليه، فقالت امراته: انطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال الرجل: اللهم العنه، قال: ثم انطلق الرجل، فرآه قد نحر نفسه بمشقص معه، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره انه قد مات، فقال: ما يدريك؟ قال: رايته ينحر نفسه بمشاقص معه، قال: انت رايته؟ قال: نعم، قال: إذا لا اصلي عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: مَرِضَ رَجُلٌ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ جَارُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، قَالَ:" وَمَا يُدْرِيكَ؟ قَالَ: أَنَا رَأَيْتُهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، قَالَ: فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، فَرَجَعَ، فَصِيحَ عَلَيْهِ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبِرْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: اللَّهُمَّ الْعَنْهُ، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ الرَّجُلُ، فَرَآهُ قَدْ نَحَرَ نَفْسَهُ بِمِشْقَصٍ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ: مَا يُدْرِيكَ؟ قَالَ: رَأَيْتُهُ يَنْحَرُ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ مَعَهُ، قَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: إِذًا لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص بیمار ہوا پھر اس کی موت کی خبر پھیلی تو اس کا پڑوسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے عرض کیا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے معلوم ہوا؟، وہ بولا: میں اسے دیکھ کر آیا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، وہ پھر لوٹ گیا، پھر اس کے مرنے کی خبر پھیلی، پھر وہی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: وہ مر گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہیں مرا ہے، تو وہ پھر لوٹ گیا، اس کے بعد پھر اس کے مرنے کی خبر مشہور ہوئی، تو اس کی بیوی نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور اس کے مرنے کی آپ کو خبر دو، اس نے کہا: اللہ کی لعنت ہو اس پر۔ پھر وہ شخص مریض کے پاس گیا تو دیکھا کہ اس نے تیر کے پیکان سے اپنا گلا کاٹ ڈالا ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس نے آپ کو بتایا کہ وہ مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کیسے پتا لگا؟، اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے اس نے تیر کی پیکان سے اپنا گلا کاٹ لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے خود دیکھا ہے؟، اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو میں اس کی نماز (جنازہ) نہیں پڑھوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2160)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز 36 (978)، سنن الترمذی/الجنائز 68 (1066)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1963)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 31 (1526)، مسند احمد (5/87، 92، 94، 96، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Samurah: A man fell ill and a cry was raised (for his death). So his neighbour came to the Messenger of Allah ﷺ and said to him: He has died. He asked: Who told you? He said: I have seen him. The Messenger of Allah ﷺ said: He has not died. He then returned. A cry was again raised (for his death). He came to the Messenger of Allah ﷺ and said: He has died. The Prophet ﷺ said: He has not died. He then returned. A cry was again raised over him. His wife said: Go to the Messenger of Allah ﷺ and inform him. The man said: O Allah, curse him. He said: The man then went and saw that he had killed himself with an arrowhead. So he went to the Prophet ﷺ and informed him that he had died. He asked: Who told you? He replied: I myself saw that he had killed himself with arrowheads. He asked: Have you seen him? He replied: Yes. He then said: Then I shall not pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3179


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (978)

   سنن النسائى الصغرى1966جابر بن سمرةرجلا قتل نفسه بمشاقص قال رسول الله أما أنا فلا أصلي عليه
   صحيح مسلم2262جابر بن سمرةرجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه
   جامع الترمذي1068جابر بن سمرةرجلا قتل نفسه فلم يصل عليه النبي
   سنن أبي داود3185جابر بن سمرةنحر نفسه بمشقص معه قال أنت رأيته قال نعم قال إذا لا أصلي عليه
   سنن ابن ماجه1526جابر بن سمرةدب إلى مشاقصه فذبح بها نفسه فلم يصل عليه النبي
   بلوغ المرام446جابر بن سمرةبرجل قتل نفسه بمشاقص فلم يصل عليه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3185 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3185  
فوائد ومسائل:
خود کشی گویا اللہ کی تقدیر سے ناراضی کا اظہار ہے۔
اس لئے امام اعظم اور دیگر معتبر شخصیات اس کا جنازہ نہ پڑھیں۔
تاکہ دوسروں کو عبرت ہو اور عام مسلمان پڑھیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3185   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 446  
´خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ`
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے تیر سے خودکشی کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 446]
لغوی تشریح:
«اُتِيَ» صیغہ مجہول ہے اور اس کے معنی ہیں، لایا گیا۔
«بِمَشَاقِصَ» «مِشْقَصٌ» کی میم کے نیچے کسرہ ہے۔ چوڑا نیزہ۔
«فَلَمٰ يُصلَّ عَلَيْهِ» اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی۔ اس کی سزا کے طور پر خود نماز جنازہ نہ پڑھی۔ اور اس جیسا فعل کرنے والوں کو خوف زدہ کرنے اور ڈرانے، دھمکانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا۔

فائدہ: خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس کی نماز جنازہ بالکل نہیں پڑھی جائے گی اور ایک قول یہ ہے کہ قوم کے معزز و فضلاء اور معتبر شخصیات تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گی، البتہ عام لوگ پڑھیں گے کیونکہ سنن نسائی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔ [سنن النسائي، الجنائز، باب ترك الصلاة على من قتل نفسه، حديث: 1966]
یہ اس بات کا قرینہ ہے کہ صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم نے نماز جنازہ پڑھی تھی، جیسے ابتداء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقروض کا جنازہ نہیں پڑھتے تھے، البتہ صحابہ کو فرما دیتے تھے کہ تم جنازہ پڑھو اور دوسرا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 446   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1966  
´خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔`
ابن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے تیر کی انی سے خودکشی کر لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا میں تو میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھ سکتا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1966]
1966۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ نہیں پڑھا مگر دوسروں کو روکا نہیں، یعنی دوسروں نے پڑھا۔ بلند مرتبہ لوگ نہ پڑھیں۔ اہتمام نہ کیا جائے۔ چند لوگ جنازہ پڑھ کر دفن کر دیں۔ جنازے کے بغیر نہ دفن کیا جائے کیونکہ خودکشی گناہ کبیرہ ہے، کفر نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1966   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1526  
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص زخمی ہوا، اور زخم نے اسے کافی تکلیف پہنچائی، تو وہ آہستہ آہستہ تیر کی انی کے پاس گیا، اور اس سے اپنے کو ذبح کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1526]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خود کشی کبیرہ گناہ ہے۔

(2)
کبیرہ گناہ کے مرتکب کا جنازہ پڑھانے سے اگر معزز اور عالم لوگ اجتناب کریں تو اس سے دوسروں کو عبرت ہوگی۔
اور وہ اس گناہ سے بچنے کی کوشش کریں گے لیکن عوام کو ایسے شخص کا جنازہ پڑھنا چاہیے۔
بغیر جنازہ پڑھے دفن نہ کیا جائے۔

(3)
ایسے مواقع پر امام کو حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
اگر اس کے انکار سے غیر مطلوب نتائج برآمد ہونے کا خطرہ ہو اور فائدے سے نقصان بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کیاجائے۔
دوسرے موقع پرمناسب انداز سے نصیحت کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1526   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2262  
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا، جس نے اپنے آپ کو ایک چوڑے تیر سے قتل کر ڈالا تھا، تو آپﷺ نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2262]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
مشاقص:
مفرد۔
مشقص:
چوڑے تیر۔
فوائد ومسائل:
حضرت عمر بن عبدالعزیز اور امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف یہی ہے کہ قاتل نفس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی لیکن امام حسن رحمۃ اللہ علیہ۔
قتادہ رحمۃ اللہ علیہ۔
نخعی رحمۃ اللہ علیہ،
مالک رحمۃ اللہ علیہ،
ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور علماء کے نزدیک خود کشی کرنے والے مسلمان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی،
آپﷺ نے اس فعل اور حرکت سے باز رکھنے کے لیے توبیخ وسرزنش کے طور پر جنازہ نہیں پڑھا،
جیسا کہ نسائی کی روایت میں ہے۔
(أنا لا أصلي)
میں نماز جنازہ نہیں پڑھتا۔
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو جنازہ پڑھنے سے نہیں روکا،
اس لیے معلوم ہوتا ہے۔
قابل احترام اور صاحب شخصیت کو جس کے نماز میں شریک نہ ہونے سے لوگ متاثر ہوں،
نماز نہیں پڑھنی چاہیے اور عام مسلمانوں کو جنازہ پڑھنا چاہیے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول یہی ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول یہ بھی ہے کہ قاتل نفس توبہ کا موقع نہیں پاتا۔
اس لیے اس کی توجہ نہ ہونے کے بنا پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جائےگی۔
جس کا مطلب یہ ہوا،
اگر اس کو کچھ زندگی ملی،
جس میں توبہ کر سکا۔
تو پھر نماز جنازہ پڑھنے میں کوئی چیز مانع نہیں ہو گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2262   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.