مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1526
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص زخمی ہوا، اور زخم نے اسے کافی تکلیف پہنچائی، تو وہ آہستہ آہستہ تیر کی انی کے پاس گیا، اور اس سے اپنے کو ذبح کر لیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو ۱؎۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1526]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خود کشی کبیرہ گناہ ہے۔
(2)
کبیرہ گناہ کے مرتکب کا جنازہ پڑھانے سے اگر معزز اور عالم لوگ اجتناب کریں تو اس سے دوسروں کو عبرت ہوگی۔
اور وہ اس گناہ سے بچنے کی کوشش کریں گے لیکن عوام کو ایسے شخص کا جنازہ پڑھنا چاہیے۔
بغیر جنازہ پڑھے دفن نہ کیا جائے۔
(3)
ایسے مواقع پر امام کو حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
اگر اس کے انکار سے غیر مطلوب نتائج برآمد ہونے کا خطرہ ہو اور فائدے سے نقصان بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کیاجائے۔
دوسرے موقع پرمناسب انداز سے نصیحت کی جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1526