اسمر بن مضرس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے بیعت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی ایسے پانی (چشمے یا تالاب) پر پہنچ جائے (یعنی اس کا کھوج لگا لے) جہاں اس سے پہلے کوئی اور مسلمان نہ پہنچا ہو تو وہ اس کا ہے“، (یعنی وہ اس کا مالک و مختار ہو گا)(یہ سن کر) لوگ دوڑتے اور نشان لگاتے ہوئے چلے (تاکہ نشانی رہے کہ ہم یہاں تک آئے تھے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 145) (ضعیف)» (یہ سند مسلسل بالمجاہیل ہے: ام الجنوب سویدة اور عقیلہ سب مجہول ہیں اور عبد الحمید لین الحدیث ہیں)
Narrated Asmar ibn Mudarris: I came to the Prophet ﷺ, and took the oath of allegiance to him. He said: If anyone reaches a water which has not been approached before by any Muslim, it belongs to him. The people, therefore, went out running and marking (on the land).
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3065
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سويدة: لا تعرف،عقيلة بنت أسمر لا يعرف حالھا،أم جنوب: لا يعرف حالھا (تقريب التهذيب:8613،8641،8712) فالسند مظلم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3071
فوائد ومسائل: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم دیگر صحیح احادیث روشنی میں بنجر اور بے آباد علاقوں کی آباد کاری کی اجازت سب کے لئے مساوی ہے الا یہ کہ امام وقت کوئی علاقہ کسی کےلئے خاص کردے۔ جس طرح اگلے باب میں آرہا ہے۔ بخلاف ان چشموں کنوئوں یا تالابوں کے جو عام لوگوں کی گزرگاہوں پر واقع ہوں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3071