عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو اتنی زمین جاگیر میں دی جہاں تک ان کا گھوڑا دوڑ سکے، تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنا گھوڑا دوڑایا اور جہاں گھوڑا رکا اس سے آگے انہوں نے اپنا کوڑا پھینک دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دے دو زبیر کو جہاں تک ان کا کوڑا پہنچا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7729)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/156) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی عبد اللہ بن عمر ضعیف ہیں)
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ gave az-Zubayr the land as a fief up to the reach of his horse when he runs. He, therefore, made his horse run until it stopped. He then threw his flog. Thereupon he said: Give him (the land) up to the point where his flog has reached.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3066
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2998) عبد الله العمري حسن الحديث عن نافع و ضعيف الحديث عن غيره
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3072
فوائد ومسائل: یہ روایت سند ا ضعیف ہے۔ مگر گزشتہ حدیث 3069 اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اموال بنی نضیر میں سے کچھ زمین عنایت فرمائی تھی۔ (صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث: 3151) شاید وہ یہی ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3072
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 783
´بے آباد و بنجر زمین کو آباد کرنے کا بیان` سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو ان کے گھوڑے کی دوڑ کے برابر زمین جاگیر کے طور پر عنایت فرمائی۔ جب ان کا گھوڑا ٹھہر گیا تو انہوں نے اپنا کوڑا آگے پھینک دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جہاں تک کوڑا گرا وہاں تک زبیر کی زمین ہے۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے مگر اس میں ضعف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 783»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3072.* عبدالله بن عمر العمري حسن الحديث عن نافع، ضعيف عن غيره.»
تشریح: اس حدیث کی رو سے سربراہ مملکت کے لیے کسی آدمی کو اس کی مخصوص ملّی اور دینی خدمات کے صلے میں جاگیر دینا جائز ہے‘ البتہ یہ شرط ہے کہ وہ زمین کسی دوسرے کی ملکیت میں نہ ہو۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 783