Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
36. باب فِي إِقْطَاعِ الأَرَضِينَ
باب: زمین جاگیر میں دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3071
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ جَنُوبٍ بِنْتُ نُمَيْلَةَ، عَنْ أُمِّهَا سُوَيْدَةَ بِنْتِ جَابِرٍ، عَنْ أُمِّهَا عَقِيلَةَ بِنْتِ أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ، عَنْ أَبِيهَا أَسْمَرَ بْنِ مُضَرِّسٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ، فَقَالَ:" مَنْ سَبَقَ إِلَى مَاءٍ لَمْ يَسْبِقْهُ إِلَيْهِ مُسْلِمٌ فَهُوَ لَهُ"، قَالَ: فَخَرَجَ النَّاسُ يَتَعَادَوْنَ يَتَخَاطُّونَ.
اسمر بن مضرس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے بیعت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی ایسے پانی (چشمے یا تالاب) پر پہنچ جائے (یعنی اس کا کھوج لگا لے) جہاں اس سے پہلے کوئی اور مسلمان نہ پہنچا ہو تو وہ اس کا ہے، (یعنی وہ اس کا مالک و مختار ہو گا) (یہ سن کر) لوگ دوڑتے اور نشان لگاتے ہوئے چلے (تاکہ نشانی رہے کہ ہم یہاں تک آئے تھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 145) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ سند مسلسل بالمجاہیل ہے: ام الجنوب سویدة اور عقیلہ سب مجہول ہیں اور عبد الحمید لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سويدة: لا تعرف،عقيلة بنت أسمر لا يعرف حالھا،أم جنوب: لا يعرف حالھا (تقريب التهذيب:8613،8641،8712)
فالسند مظلم
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3071 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3071  
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم دیگر صحیح احادیث روشنی میں بنجر اور بے آباد علاقوں کی آباد کاری کی اجازت سب کے لئے مساوی ہے الا یہ کہ امام وقت کوئی علاقہ کسی کےلئے خاص کردے۔
جس طرح اگلے باب میں آرہا ہے۔
بخلاف ان چشموں کنوئوں یا تالابوں کے جو عام لوگوں کی گزرگاہوں پر واقع ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3071