(مرفوع) حدثنا عياش بن الوليد الرقام، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اتى احدكم على ماشية فإن كان فيها صاحبها فليستاذنه فإن اذن له فليحلب وليشرب فإن لم يكن فيها، فليصوت ثلاثا فإن اجابه فليستاذنه وإلا فليحتلب وليشرب ولا يحمل". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ الرَّقَّامُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ عَلَى مَاشِيَةٍ فَإِنْ كَانَ فِيهَا صَاحِبُهَا فَلْيَسْتَأْذِنْهُ فَإِنْ أَذِنَ لَهُ فَلْيَحْلِبْ وَلْيَشْرَبْ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهَا، فَلْيُصَوِّتْ ثَلَاثًا فَإِنْ أَجَابَهُ فَلْيَسْتَأْذِنْهُ وَإِلَّا فَلْيَحْتَلِبْ وَلْيَشْرَبْ وَلَا يَحْمِلْ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کسی جانور کے پاس سے گزرے اور اس کا مالک موجود ہو تو اس سے اجازت لے، اگر وہ اجازت دیدے تو دودھ دوہ کر پی لے اور اگر اس کا مالک موجود نہ ہو تو تین بار اسے آواز دے، اگر وہ آواز کا جواب دے تو اس سے اجازت لے، ورنہ دودھ دوہے اور پی لے، لیکن ساتھ نہ لے جائے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یہ حکم اس پریشان حال اور مضطر و مجبور مسافر کے لئے ہے جسے کھانا نہ ملنے کی صورت میں اپنی جان کے ہلاک ہونے کا خطرہ لاحق ہو۔
Narrated Samurah ibn Jundub: The Prophet ﷺ said: When one of you comes to the cattle, he should seek permission of their master if he is there; if he permits, he should milk (the animals) and drink. If he is not there, he should call three times. If he responds, he should seek his permission; otherwise, he may milk (the animals) and drink, but should not carry (with him).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2613
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1296) قتادة: عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96
إذا أتى أحدكم على ماشية فإن كان فيها صاحبها فليستأذنه فإن أذن له فليحتلب وليشرب إن لم يكن فيها أحد فليصوت ثلاثا فإن أجابه أحد فليستأذنه فإن لم يجبه أحد فليحتلب وليشرب ولا يحمل
إذا أتى أحدكم على ماشية فإن كان فيها صاحبها فليستأذنه فإن أذن له فليحلب وليشرب فإن لم يكن فيها فليصوت ثلاثا فإن أجابه فليستأذنه وإلا فليحتلب وليشرب ولا يحمل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2619
فوائد ومسائل: 1۔ ان احادیث کی کتاب الجہاد میں بیان ہونے کی وجہ یہ ہے کہ مجاہدین سفر میں ہوتے ہیں۔ اور کھانا پینا ان کی لازمی ضرورت ہے۔ اور اہل علاقہ یہ ضروریات مہیا کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔
2۔ علامہ خطابی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں۔ کہ یہ رخصت ایسے مسافر کےلئے ہے۔ جو اضطراری (مجبوری کی) کیفیت میں ہوکہ اگر وہ نہ کھائے پئے تو ہلاکت کا اندیشہ ہو جبکہ کچھ اصحاب الحدیث کہتے ہیں۔ یہ ایسا مال ہے کہ نبی کریمﷺ نے اس کا مالک بنایا ہے۔ (جان بچانے کی حد تک اسے کھانے کی اجازت دی ہے۔ ) تو اس کے لئے مباح ہے۔ اور اس پرکوئی قیمت لازم نہیں آتی۔ مگر اکثر فقہاء کا کہنا ہے کہ اس پرقیمت لازم ہوگی۔ بشرط یہ کہ وہ قیمت دے سکتا ہو۔ کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے۔ کسی مسلمان کی خوش دلی اوررضامندی کے بغیر اس کا مال لینا حلال نہیں ہے۔ (مسنداحمد:72/5) تاہم اگر کسی علاقے کے عرف عام میں تھوڑے بہت کھانے پینے کی اجازت ہوتو وہاں اجازت کی ضرورت ہوگی۔ نہ قیمت دینے کی۔ عرف عام ہی اجازت کے مترادف ہوگا۔ جیسا کہ آج سے پیشتر عام دیہاتوں میں یہ عرف عام تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2619
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1296
´مالک کی اجازت کے بغیر جانور کے دوہنے کا بیان۔` سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کسی ریوڑ کے پاس (دودھ پینے) آئے تو اگر ان میں ان کا مالک موجود ہو تو اس سے اجازت لے، اگر وہ اجازت دیدے تو دودھ پی لے۔ اگر ان میں کوئی نہ ہو تو تین بار آواز لگائے، اگر کوئی جواب دے تو اس سے اجازت لے لے، اور اگر کوئی جواب نہ دے تو دودھ پی لے لیکن ساتھ نہ لے جائے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1296]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ حکم اس پرپشان حال اور مضطرومجبورمسافر کے لیے ہے جسے کھانا نہ ملنے کی صورت میں اپنی جان کے ہلاک ہوجانے کا خطرہ لاحق ہو یہ تاویل اس وجہ سے ضروری ہے کہ یہ حدیث ایک دوسری حدیث ”لايحلبنّ أحد ماشية أحدٍ بغير إذنه“ کے معارض ہے۔ 2؎: اس سے معلوم ہوا کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس بھی لکھی ہوئی احادیث کا صحیفہ تھا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1296