سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
92. باب بَعْثِ الْعُيُونِ
92. باب: جاسوس بھیجنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Sending Spies.
حدیث نمبر: 2618
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال: بعث يعني النبي صلى الله عليه وسلم بسبسة عينا ينظر ما صنعت عير ابي سفيان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: بَعَثَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُسْبَسَةَ عَيْنًا يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسیسہ کو جاسوس بنا کر بھیجا تاکہ وہ دیکھیں کہ ابوسفیان کا قافلہ کیا کر رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 41 (1901)، مسند احمد (3/136، (تحفة الأشراف: 408) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas said “the Prophet ﷺ sent Busaisah as a spy to see what the caravan of Abu Sufyan was doing. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2612


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1901)

   صحيح مسلم4915أنس بن مالكإن لنا طلبة فمن كان ظهره حاضرا فليركب معنا فجعل رجال يستأذنونه في ظهرانهم في عل والمدينة فقال لا إلا من كان ظهره حاضرا فانطلق رسول الله وأصحابه حتى سبقوا المشركين إلى بدر وجاء المشركون فقال رسول الله لا يقدمن أحد منكم إلى شيء حتى أكون أنا دونه فدنا المشرك
   سنن أبي داود2618أنس بن مالكبعث النبي بسبسة عينا ينظر ما صنعت عير أبي سفيان

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2618 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2618  
فوائد ومسائل:
مسلمانوں میں ایک دوسرے کی جاسوسی کرنا حرام ہے۔
الا یہ کہ امیر المومنین اصلاح احوال کےلئے ان کے بعض امور کی ٹوہ لگائےتو جائز ہے۔
تاہم دشمن کے احوال کی خبر لینے کے لئے یہ عمل سیاستاً واجب ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2618   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4915  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بسیسہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جاسوس بنا کر روانہ فرمایا تاکہ وہ ابوسفیان کے قافلہ کے حالات کا جائزہ لے، وہ واپس آیا تو میرے سوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا گھر میں کوئی نہ تھا، ثابت کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے ازواج مطہرات میں سے کسی کو مستثنیٰ کیا تھا، اس نے آپ کو واقعہ سنایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4915]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
طلبه:
مطلوبہ ضرورت۔
قرن:
ترکش فوائد ومسائل:
ابو سفیان ایک بہت بڑا تجارتی قافلہ لے کر شام سے واپس آ رہا تھا،
جس کے ساتھ صرف تیس چالیس آدمی تھے،
آپ نے اس کے حالات سے آگاہی کے لیے جاسوس روانہ کیا،
پھر اس کی رپورٹ پر مطلوبہ چیز سے آگاہ کیے بغیر نکلنے کا حکم دیا تاکہ خبر عام نہ ہو جائے اور فوری تعاقب کی بنا پر لوگوں کو جمع کرنے کے لیے کچھ توقف نہیں کیا اور قافلہ کا تعاقب مطلوب تھا،
اس لیے،
اس کے لیے کوئی خاص اہتمام اور تیاری نہیں کی اور حضرت عمیر نے جنتی ہونے کی پیش گوئی سن کر چند کھجوریں کھانے کے لیے وقت صرف کرنا بھی گوارا نہیں کیا اور انہیں پھینک کر وہاں جانے کے لیے دشمن سے جا ٹکرائے،
لیکن اس سے یہ استدلال کرنا درست نہیں ہے کہ آپ کو یہ پتہ تھا کون جنتی ہے اور کون دوزخی ہے،
کیونکہ اس کا مدار وحی پر تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4915   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.