إن لنا طلبة فمن كان ظهره حاضرا فليركب معنا فجعل رجال يستأذنونه في ظهرانهم في عل والمدينة فقال لا إلا من كان ظهره حاضرا فانطلق رسول الله وأصحابه حتى سبقوا المشركين إلى بدر وجاء المشركون فقال رسول الله لا يقدمن أحد منكم إلى شيء حتى أكون أنا دونه فدنا المشرك
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2618
فوائد ومسائل: مسلمانوں میں ایک دوسرے کی جاسوسی کرنا حرام ہے۔ الا یہ کہ امیر المومنین اصلاح احوال کےلئے ان کے بعض امور کی ٹوہ لگائےتو جائز ہے۔ تاہم دشمن کے احوال کی خبر لینے کے لئے یہ عمل سیاستاً واجب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2618
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4915
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بسیسہ رضی اللہ تعالی عنہ کو جاسوس بنا کر روانہ فرمایا تاکہ وہ ابوسفیان کے قافلہ کے حالات کا جائزہ لے، وہ واپس آیا تو میرے سوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا گھر میں کوئی نہ تھا، ثابت کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے ازواج مطہرات میں سے کسی کو مستثنیٰ کیا تھا، اس نے آپ کو واقعہ سنایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:4915]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: طلبه: مطلوبہ ضرورت۔ قرن: ترکش فوائد ومسائل: ابو سفیان ایک بہت بڑا تجارتی قافلہ لے کر شام سے واپس آ رہا تھا، جس کے ساتھ صرف تیس چالیس آدمی تھے، آپ نے اس کے حالات سے آگاہی کے لیے جاسوس روانہ کیا، پھر اس کی رپورٹ پر مطلوبہ چیز سے آگاہ کیے بغیر نکلنے کا حکم دیا تاکہ خبر عام نہ ہو جائے اور فوری تعاقب کی بنا پر لوگوں کو جمع کرنے کے لیے کچھ توقف نہیں کیا اور قافلہ کا تعاقب مطلوب تھا، اس لیے، اس کے لیے کوئی خاص اہتمام اور تیاری نہیں کی اور حضرت عمیر نے جنتی ہونے کی پیش گوئی سن کر چند کھجوریں کھانے کے لیے وقت صرف کرنا بھی گوارا نہیں کیا اور انہیں پھینک کر وہاں جانے کے لیے دشمن سے جا ٹکرائے، لیکن اس سے یہ استدلال کرنا درست نہیں ہے کہ آپ کو یہ پتہ تھا کون جنتی ہے اور کون دوزخی ہے، کیونکہ اس کا مدار وحی پر تھا۔