(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني عمرو يعني ابن الحارث، عن ابن الهاد، عن عبد الله بن يونس، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول حين نزلت آية المتلاعنين:" ايما امراة ادخلت على قوم من ليس منهم، فليست من الله في شيء، ولن يدخلها الله جنته، وايما رجل جحد ولده وهو ينظر إليه، احتجب الله منه وفضحه على رءوس الاولين والآخرين". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حِينَ نَزَلَتْ آيَةُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَدْخَلَتْ عَلَى قَوْمٍ مَنْ لَيْسَ مِنْهُمْ، فَلَيْسَتْ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ، وَلَنْ يُدْخِلَهَا اللَّهُ جَنَّتَهُ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، احْتَجَبَ اللَّهُ مِنْهُ وَفَضَحَهُ عَلَى رُءُوسِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت آیت لعان نازل ہوئی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس عورت نے کسی قوم میں ایسے فرد کو شامل کر دیا جو حقیقت میں اس قوم کا فرد نہیں ہے، تو وہ اللہ کی رحمت سے دور رہے گی، اسے اللہ تعالیٰ جنت میں ہرگز داخل نہ کرے گا، اسی طرح جس شخص نے اپنے بچے کا انکار کیا حالانکہ اسے معلوم ہے کہ وہ اس کا بچہ ہے، اسے اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب نہ ہو گا، اور وہ اگلی پچھلی ساری مخلوق کے سامنے اسے رسوا کرے گا ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: حاصل یہ ہے کہ نہ عورت کو چاہئے کہ حرام کا بچہ کسی غیر سے جن کر اس کو اپنے خاوند کی طرف منسوب کرے اور نہ مرد کو چاہئے کہ دیدہ و دانستہ اپنے بچے کا انکار کرے اور عورت پر زنا کی تہمت لگائے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطلاق 47 (3511)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 13 (2743)، (تحفة الأشراف: 12972)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/ النکاح 42 (2284) (ضعیف)» (اس کے راوی عبد اللہ بن یونس مجہول ہیں)
Narrated Abu Hurairah: Abu Hurairah heard the Messenger of Allah ﷺ say when the verse about invoking curses came down: Any woman who brings to her family one who does not belong to it has nothing to do with Allah (i. e. expects no mercy from Allah), and Allah will not bring her into His Paradise. Allah, the Exalted, will veil Himself from any man who disowns his child when he looks at him, and disgrace him in the presence of all creatures, first and last.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2256
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3316) أخرجه النسائي (3511 وسنده حسن) عبد الله بن يونس حسن الحديث علي الراجح
أيما امرأة أدخلت على قوم رجلا ليس منهم فليست من الله في شيء ولا يدخلها الله جنته أيما رجل جحد ولده وهو ينظر إليه احتجب الله منه وفضحه على رءوس الأولين والآخرين يوم القيامة
أيما امرأة أدخلت على قوم من ليس منهم فليست من الله في شيء ولن يدخلها الله جنته أيما رجل جحد ولده وهو ينظر إليه احتجب الله منه وفضحه على رءوس الأولين والآخرين
أيما امرأة أدخلت على قوم من ليس منهم فليست من الله في شيء ولم يدخلها الله جنته وأيما رجل جحد ولده وهو ينظر إليه احتجب الله عنه وفضحه على رؤوس الأولين والآخرين
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2263
فوائد ومسائل: کوئی عورت کہیں بدکاری کرے اور حاملہ ہو جائے اور پھر بچے کو شوہر اور اس کی قوم سے ملادے یا کوئی باپ بلاوجہ معقول ومشروع بچے سے انکار کردے تو یہ انتہائی مکروہ اور غلیظ کام ہے۔ اور یہ دونوں عمل کبائر میں سے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2263
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3511
´لڑکے کا انکار کرنے پر وارد وعید اور شناعت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب لعان کی آیت نازل ہوئی تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو عورت کسی قوم (خاندان و قبیلے) میں ایسے شخص کو داخل و شامل کر دے جو اس قوم (خاندان و قبیلے) کا نہ ہو (یعنی زنا و بدکاری کرے) تو کسی چیز میں بھی اسے اللہ تعالیٰ کا تحفظ و تعاون حاصل نہ ہو گا اور اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل نہ کرے گا اور (ایسے ہی) جو شخص اپنے بیٹے کا (کسی بھی سبب سے) انکار کر دے اور دیکھ ر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3511]
اردو حاشہ: (1)”جو ان میں سے نہیں“ یعنی وہ زنا کا نتیجہ ہے مگر منسوب خاوند کی طرف ہی کرے۔ (2)”اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں“ مبالغہ ہے۔ ظاہر الفاظ مقصود نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ بہت بڑا گناہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کی رحمت سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔ یا آئندہ آنے والا جملہ ”اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل نہیں فرمائے گا۔“ اس کی تفسیر ہے۔ (3)”جب کہ وہ بچہ اسے دیکھ رہا ہو‘ یہ ترجمہ بھی ہوسکتا ہے: ”جبکہ وہ آدمی بچے کو دیکھ رہا ہو کہ واقعتا میرا ہے۔“ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3511