سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
98. باب فِي تَحْرِيمِ الْمَدِينَةِ
98. باب: مدینہ کے حرم ہونے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Sacredness Of Al-Madinah.
حدیث نمبر: 2037
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة، حدثنا جرير يعني ابن حازم، حدثني يعلى بن حكيم، عن سليمان بن ابي عبد الله، قال: رايت سعد بن ابي وقاص اخذ رجلا يصيد في حرم المدينة الذي حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسلبه ثيابه، فجاء مواليه فكلموه فيه، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم هذا الحرم، وقال:" من وجد احدا يصيد فيه فليسلبه ثيابه"، فلا ارد عليكم طعمة اطعمنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولكن إن شئتم دفعت إليكم ثمنه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ، حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ أَخَذَ رَجُلًا يَصِيدُ فِي حَرَمِ الْمَدِينَةِ الَّذِي حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَبَهُ ثِيَابَهُ، فَجَاءَ مَوَالِيهِ فَكَلَّمُوهُ فِيهِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ هَذَا الْحَرَمَ، وَقَالَ:" مَنْ وَجَدَ أَحَدًا يَصِيدُ فِيهِ فَلْيَسْلُبْهُ ثِيَابَهُ"، فَلَا أَرُدُّ عَلَيْكُمْ طُعْمَةً أَطْعَمَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُ إِلَيْكُمْ ثَمَنَهُ.
سلیمان بن ابی عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک شخص کو پکڑا جو مدینہ کے حرم میں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرم قرار دیا ہے شکار کر رہا تھا، سعد نے اس سے اس کے کپڑے چھین لیے تو اس کے سات (۷) لوگوں نے آ کر ان سے اس کے بارے میں گفتگو کی، آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرم قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: جو کسی کو اس میں شکار کرتے پکڑے تو چاہیئے کہ وہ اس کے کپڑے چھین لے، لہٰذا میں تمہیں وہ سامان نہیں دوں گا جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلایا ہے البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں اس کی قیمت دے دوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3863)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 85 (4060)، مسند احمد (1/168، 170) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن شکار کی بات منکر ہے، صحیح بات درخت کاٹنے کی ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے اور صحیح مسلم میں بھی یہی بات ہے)

Narrated Sulayman ibn Abu Abdullah: Sulayman ibn Abu Abdullah said: I saw Saad ibn Abu Waqqas seized a man hunting in the sacred territory of Madina which the Messenger of Allah ﷺ had declared to be sacred. He took away his clothes from him. His patrons came to him and spoke to him about it, but he replied: The Messenger of Allah ﷺ declared this territory to be sacred, saying: If anyone catches someone hunting in it he should take away from him his clothes. So I shall not return to you a provision which the Messenger of Allah ﷺ has given me, but if you wish I shall pay you its price.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2032


قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله يصيد منكر والمحفوظ ما في الحديث التالي يقطعون

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان بن أبي عبد اللّٰه: مقبول (تق: 2582) أي: ’’مجهول الحال“
ولم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 77

   سنن أبي داود2037سعد بن مالكمن وجد أحدا يصيد فيه فليسلبه ثيابه فلا أرد عليكم طعمة أطعمنيها رسول الله ولكن إن شئتم دفعت إليكم ثمنه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2037 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2037  
فوائد ومسائل:
اس روایت میں شکار کرنے کے الفاظ منکر ہیں۔
صحیح الفاظ کاٹنے کے ہیں۔
جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2037   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.