سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
98. باب فِي تَحْرِيمِ الْمَدِينَةِ
باب: مدینہ کے حرم ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2037
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ، حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ أَخَذَ رَجُلًا يَصِيدُ فِي حَرَمِ الْمَدِينَةِ الَّذِي حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَبَهُ ثِيَابَهُ، فَجَاءَ مَوَالِيهِ فَكَلَّمُوهُ فِيهِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ هَذَا الْحَرَمَ، وَقَالَ:" مَنْ وَجَدَ أَحَدًا يَصِيدُ فِيهِ فَلْيَسْلُبْهُ ثِيَابَهُ"، فَلَا أَرُدُّ عَلَيْكُمْ طُعْمَةً أَطْعَمَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُ إِلَيْكُمْ ثَمَنَهُ.
سلیمان بن ابی عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک شخص کو پکڑا جو مدینہ کے حرم میں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرم قرار دیا ہے شکار کر رہا تھا، سعد نے اس سے اس کے کپڑے چھین لیے تو اس کے سات (۷) لوگوں نے آ کر ان سے اس کے بارے میں گفتگو کی، آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرم قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: ”جو کسی کو اس میں شکار کرتے پکڑے تو چاہیئے کہ وہ اس کے کپڑے چھین لے“، لہٰذا میں تمہیں وہ سامان نہیں دوں گا جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دلایا ہے البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں اس کی قیمت دے دوں گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3863)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 85 (4060)، مسند احمد (1/168، 170) (صحیح)» (لیکن شکار کی بات منکر ہے، صحیح بات درخت کاٹنے کی ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے اور صحیح مسلم میں بھی یہی بات ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن قوله يصيد منكر والمحفوظ ما في الحديث التالي يقطعون
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان بن أبي عبد اللّٰه: مقبول (تق: 2582) أي: ’’مجهول الحال“
ولم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 77
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2037 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2037
فوائد ومسائل:
اس روایت میں شکار کرنے کے الفاظ منکر ہیں۔
صحیح الفاظ کاٹنے کے ہیں۔
جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2037