(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا ابن ابي ذئب، عن صالح مولى التوءمة، عن مولى لسعد، ان سعدا وجد عبيدا من عبيد المدينة يقطعون من شجر المدينة، فاخذ متاعهم، وقال يعني لمواليهم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى ان يقطع من شجر المدينة شيء، وقال:" من قطع منه شيئا فلمن اخذه سلبه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ مَوْلًى لِسَعْدٍ، أَنَّ سَعْدًا وَجَدَ عَبِيدًا مِنْ عَبِيدِ الْمَدِينَةِ يَقْطَعُونَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ، فَأَخَذَ مَتَاعَهُمْ، وَقَالَ يَعْنِي لِمَوَالِيهِمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ يُقْطَعَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ شَيْءٌ، وَقَالَ:" مَنْ قَطَعَ مِنْهُ شَيْئًا فَلِمَنْ أَخَذَهُ سَلَبُهُ".
سعد رضی اللہ عنہ کے غلام سے روایت ہے کہ سعد نے مدینہ کے غلاموں میں سے کچھ غلاموں کو مدینہ کے درخت کاٹتے پایا تو ان کے اسباب چھین لیے اور ان کے مالکوں سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع کرتے سنا ہے کہ مدینہ کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو کوئی اس میں کچھ کاٹے تو جو اسے پکڑے اس کا اسباب چھین لے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: یہ جھڑکی اور ملامت کے طور پر ہے، پھر اسے واپس دیدے، اکثر علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض علماء نے کہا ہے کہ نہ دے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3951) (صحیح)» (متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، مؤلف کی سند میں دو علتیں ہیں: صالح کا اختلاط اور مولی لسعد کا مبہم ہونا)
A client of Saad said “Saad found some slaves from the slaves of Madina cutting the trees of Madina. ” So, he took away their property and said to their patrons “I heard the Messenger of Allah ﷺ prohibiting to cut any tree of Madina”. He said “If anyone cuts any one of them, what is taken from him will belong to the one who seizes him. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2033
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مولي لسعد مجھول (وانظر فتح الملك المعبود 2/ 247) ولم أجد من وثقه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 78
أحرم ما بين لابتي المدينة يقطع عضاهها يقتل صيدها المدينة خير لهم لو كانوا يعلمون لا يدعها أحد رغبة عنها إلا أبدل الله فيها من هو خير منه لا يثبت أحد على لأوائها وجهدها إلا كنت له شفيعا أو شهيدا يوم القيامة