عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف نکلے ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے اور کچھ «الله أكبر» کہہ رہے تھے۔
Abdullah bin Umar said We proceeded along with the Messenger of Allah ﷺ from Mina to ‘Arafat, some of us were uttering talbiyah and the others were shouting “Allaah is most great. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1812
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3002
´منیٰ سے عرفہ کی جانب روانگی کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات کی طرف چلے، ہم میں سے کچھ لوگ تلبیہ پکار رہے تھے، اور کچھ تکبیر کہہ رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3002]
اردو حاشہ: منیٰ سے 9 ذوالحجہ کو طلوع شمس کے بعد عرفات کی طرف کوچ کیا جاتا ہے اور یہ متفق علیہ مسئلہ ہے۔ جاتے ہوئے لبیک کہنا بھی جائز ہے اورتکبیریں کہنا بھی، مگر اصل لبیک ہے، یعنی لبیک کثرت سے کہی جائے۔ درمیان میں تکبیریں بھی پڑھتے رہیں۔ لبیک کا سلسلہ یوم نحر کو جمرۂ عقبہ کی رمی تک جاری رہے گا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3002