سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
30. باب الْمُحْرِمِ يُؤَدِّبُ غُلاَمَهُ
30. باب: محرم اپنے غلام کو جرم پر سزا دے تو کیسا ہے؟
Chapter: The One In Ihram Who Disciplines His Slave.
حدیث نمبر: 1818
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومحمد بن عبد العزيز بن ابي رزمة، اخبرنا عبد الله بن إدريس، اخبرنا ابن إسحاق، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير، عن ابيه، عن اسماء بنت ابي بكر، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجاجا حتى إذا كنا بالعرج نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم ونزلنا، فجلست عائشة رضي الله عنها إلى جنب رسول الله صلى الله عليه وسلم وجلست إلى جنب ابي وكانت زمالة ابي بكر وزمالة رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدة مع غلام لابي بكر، فجلس ابو بكر ينتظر ان يطلع عليه فطلع وليس معه بعيره، قال: اين بعيرك؟ قال: اضللته البارحة، قال: فقال ابو بكر: بعير واحد تضله؟ قال: فطفق يضربه ورسول الله صلى الله عليه وسلم يتبسم، ويقول:" انظروا إلى هذا المحرم ما يصنع"، قال ابن ابي رزمة: فما يزيد رسول الله صلى الله عليه وسلم على ان، يقول:" انظروا إلى هذا المحرم ما يصنع" ويتبسم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلْنَا، فَجَلَسَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِ أَبِي وَكَانَتْ زِمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ وَزِمَالَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً مَعَ غُلَامٍ لِأَبِي بَكْرٍ، فَجَلَسَ أَبُو بَكْرٍ يَنْتَظِرُ أَنْ يَطْلُعَ عَلَيْهِ فَطَلَعَ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ، قَالَ: أَيْنَ بَعِيرُكَ؟ قَالَ: أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ؟ قَالَ: فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ، وَيَقُولُ:" انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ"، قَالَ ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ: فَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ، يَقُولَ:" انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ" وَيَتَبَسَّمُ.
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلے، جب ہم مقام عرج میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، ہم بھی اترے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں، اور میں اپنے والد کے پہلو میں بیٹھی۔ اس سفر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے سامان اٹھانے کا اونٹ ایک ہی تھا جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام کے پاس تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ اس انتظار میں بیٹھے کہ وہ غلام آئے جب وہ آیا تو اس کے ساتھ اونٹ نہ تھا، انہوں نے پوچھا: تیرا اونٹ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا کل رات وہ گم ہو گیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے: ایک ہی اونٹ تھا اور وہ بھی تو نے گم کر دیا، پھر وہ اسے مارنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے اور فرما رہے تھے: دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے؟ (ابن ابی رزمہ نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے زیادہ کچھ نہیں فرما رہے تھے کہ دیکھو اس محرم کو کیا کر رہا ہے اور آپ مسکرا رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 21 (2933)، (تحفة الأشراف: 15715) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Asma bint Abu Bakr: We came out for performing hajj along with the Messenger of Allah ﷺ. When we reached al-Araj, the Messenger of Allah ﷺ alighted and we also alighted. Aishah sat beside the Messenger of Allah ﷺ and I sat beside my father (Abu Bakr). The equipment and personal effects of Abu Bakr and of the Messenger of Allah ﷺ were placed with Abu Bakr's slave on a camel. Abu Bakr was sitting and waiting for his arrival. He arrived but he had no camel with him. He asked: Where is your camel? He replied: I lost it last night. Abu Bakr said: There was only one camel, even that you have lost. He then began to beat him while the Messenger of Allah ﷺ was smiling and saying: Look at this man who is in the sacred state (putting on ihram), what is he doing? Ibn Abu Rizmah said: The Messenger of Allah ﷺ spoke nothing except the words: Look at this man who is in the sacred state (wearing ihram), what is he doing? He was smiling (when he uttered these words).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1814


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3392)
ابن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 71

   سنن أبي داود1818أسماء بنت أبي بكرانظروا إلى هذا المحرم ما يصنع
   سنن ابن ماجه2933أسماء بنت أبي بكرانظروا إلى هذا المحرم ما يصنع

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1818 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1818  
1818. اردو حاشیہ:
➊ احرام کی حالت میں غلط طور پر جھگڑا کرنا ناجائز ہے اور حج کےعمل کو ناقص کر دیتا ہے البتہ کسی ماتحت کو اس کی نامعقولیت پر تادیب کرنے اور سزا دینے میں کوئی حرج نہیں۔اگر اس سے بھی پرہیز ہو تو زیادہ بہتر ہے۔
➋ عرج:جیم کے فتح اور راء کے سکون کے ساتھ مدینہ سےمکہ کےراستے پر تقریباً 90 میل کی مسافت پر ایک بستی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1818   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2933  
´احرام کی حالت میں کن باتوں سے بچنا چاہئے؟`
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لیے) نکلے، جب مقام عرج میں پہنچے تو ہم نے پڑاؤ ڈال دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس بیٹھ گئیں، اور میں (اپنے والد) ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس، اس سفر میں میرا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سامان اٹھانے والا اونٹ ایک تھا جو ابوبکر کے غلام کے ساتھ تھا، اتنے میں غلام آیا، اس کے ساتھ اونٹ نہیں تھا تو انہوں نے اس سے پوچھا: تمہارا اونٹ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا: کل رات کہیں غائب ہو گیا، ابوبکر رضی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2933]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو بعض محققین نے حسن قراردیا ہے لہٰذا ماتحت غلطی کرے تو اس سے باز پرس کرنا جائز ہے۔

(2)
بعض اوقات غلطی پر جسمانی سزا بھی دی جا سکتی ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ بہت شدید مار نہ ہو منہ پر نہ مارا جائے اور غلطی کرنے والے کو بد دعا نہ دی جائے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ اب جانے دیجیے۔

(4)
بزرگ شخصیت کو غلطی یا خلاف اولی پر تنبیہ کرتے وقت اس کے ادب واحترام کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2933   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.