اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ کلمات سکھائے کہ میں سخت تکلیف کے وقت پڑھا کروں، (وہ کلمات یہ ہیں) «الله الله ربي لا أشرك به شيئا»”اللہ، اللہ ہی میرا رب ہے میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 361 (1525)، (تحفة الأشراف: 15757)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/36) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3882
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: پریشانی کے موقع پر الفاظ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ کی رحمت سے اُمید رکھتا ہوں۔ کہ وہی میری پریشانی دور کرے گا۔ شرک عام طور پر پریشانی کے موقع پر ہی کیا جاتا ہے۔ کہ اللہ کے بندوں سے مشکلات کے حل اور پریشانی دور کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ اور تصور کیا جاتا ہے کہ فوت شدہ بزرگ نذرانے لے کر ہماری حاجتیں پوری کردیں گے۔ لیکن ایک توحید پرست کی توحید کی شان بھی ایسے موقع پر ہی ظاہر ہوتی ہے۔ جب وہ سب کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ کے آگےاپنی مصیبت اور تکلیف کا اظہار کرتا ہے۔ اور اسی سے فریاد رسی کی امید رکھتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3882
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1525
´توبہ و استغفار کا بیان۔` اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم مصیبت کے وقت یا مصیبت میں کہا کرو «الله الله ربي لا أشرك به شيئًا» یعنی ”اللہ ہی میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: ہلال، عمر بن عبدالعزیز کے غلام ہیں، اور ابن جعفر سے مراد عبداللہ بن جعفر ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1525]
1525. اردو حاشیہ: اس دعا میں راز یہ ہے کہ بندہ جس قدر اپنے خالق ومالک سے ربط وتعلق میں مضبوط ہوگا۔ اسی قدر دنیاوی پریشانیوں سے محفوظ رہے گا۔ اس سے کٹ کرنا ممکن ہے۔ کہ کوئی راحت و سکون پاسکے۔ اور جو عصیان کے باوجود اپنے آپ کو راحت میں سمجھتے ہیں۔ فریب خوردہ ہیں۔ در حقیقت اللہ نے انھیں مہلت دی ہوئی ہے۔ اور آخرت میں ان کےلئے کچھ نہیں ہے۔ ونسأل اللہ العافیة
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1525