سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
203. باب مَنْ نَسِيَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَهُوَ جَالِسٌ
203. باب: جو شخص قعدہ میں بیٹھا ہو اور تشہد پڑھنا بھول جائے وہ کیا کرے؟
Chapter: One Who Forgets The Tashah-hud While He Is Sitting.
حدیث نمبر: 1036
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عمرو، عن عبد الله بن الوليد، عن سفيان، عن جابر يعني الجعفي، قال: حدثنا المغيرة بن شبيل الاحمسي، عن قيس بن ابي حازم، عن المغيرة بن شعبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قام الإمام في الركعتين فإن ذكر قبل ان يستوي قائما فليجلس، فإن استوى قائما فلا يجلس ويسجد سجدتي السهو". قال ابو داود: وليس في كتابي عن جابر الجعفي إلا هذا الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ يَعْنِي الْجُعْفِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُبَيْلٍ الْأَحْمَسِيُّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ الْإِمَامُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ فَإِنْ ذَكَرَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوِيَ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ، فَإِنِ اسْتَوَى قَائِمًا فَلَا يَجْلِسْ وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ فِي كِتَابِي عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثُ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام دو رکعت پڑھ کر کھڑا ہو جائے پھر اگر اس کو سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آ جائے تو بیٹھ جائے، اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو نہ بیٹھے اور سہو کے دو سجدے کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میری کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 157 (365)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 131 (1208)، (تحفة الأشراف: 11525)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/253، 254)، سنن الدارمی/الصلاة 176(1542) (صحیح)» ‏‏‏‏ (جابر جعفی کی کئی ایک متابعت کرنے والے پائے جاتے ہیں اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ جابر ضعیف راوی ہیں، دیکھئے: ارواء الغلیل: 388 و صحیح سنن أبی داود 949)

Narrated Al-Mughirah ibn Shubah: The Prophet ﷺ said: When an imam stands up at the end of two rak'ahs, if he remembers before standing straight up, he should sit down, but if he stands straight up, he must not sit down, but perform the two prostrations of forgetfulness. Abu Dawud said: I have not narrated in this book of mine any hadith from Jabir Al-Ju'fi (one of the narrators) except this one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1031


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (1020)
وللحديث شاھد حسن عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 440 وسنده حسن)

   جامع الترمذي364مغيرة بن شعبةنهض في الركعتين فسبح به القوم وسبح بهم فلما صلى بقية صلاته سلم ثم سجد سجدتي السهو وهو جالس ثم حدثهم أن رسول الله فعل بهم مثل الذي فعل
   سنن أبي داود1036مغيرة بن شعبةإذا قام الإمام في الركعتين فإن ذكر قبل أن يستوي قائما فليجلس فإن استوى قائما فلا يجلس ويسجد سجدتي السهو
   سنن أبي داود1037مغيرة بن شعبةصلى بنا المغيرة بن شعبة فنهض في الركعتين قلنا سبحان الله قال سبحان الله ومضى فلما أتم صلاته وسلم سجد سجدتي السهو
   سنن ابن ماجه1208مغيرة بن شعبةإذا قام أحدكم من الركعتين فلم يستتم قائما فليجلس فإذا استتم قائما فلا يجلس ويسجد سجدتي السهو
   بلوغ المرام267مغيرة بن شعبة إذا شك أحدكم فقام في الركعتين فاستتم قائما فليمض ولا يعود وليسجد سجدتين فإن لم يستتم قائما فليجلس ولا سهو عليه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1036 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1036  
1036۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کو شیخ البانی رحمہ اللہ صحیح شمار کرتے ہیں جبکہ دیگر عام محدثین جابر کی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے اسے ضعیف کہتے ہیں۔ یہ اپنے رافضی عقائد کی بنا پر ناقابل حجت ہے۔ [عون المبعود۔ منذري]
تاہم اگلی حدیث سے اس میں بیان کردہ مسئلہ ثابت ہے۔ شوافع وغیرہ کا مذہب ہے کہ تشہد پڑھنا واجب ہے، اگر امام اور ایسے ہی منفرد بھی خاموش بیٹھا رہا اور تشہد نہ پڑھے۔ تو یاد آنے پر سیدھا کھڑے ہونے سے پہلے قعدے میں لوٹ جائے اور تشہد پڑھے، یہی حق ہے۔ اور اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو کھڑا رہے۔ اور آخر میں سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1036   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1037  
´جو شخص قعدہ میں بیٹھا ہو اور تشہد پڑھنا بھول جائے وہ کیا کرے؟`
زیاد بن علاقہ کہتے ہیں مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے، ہم نے سبحان الله کہا، انہوں نے بھی سبحان الله کہا اور (واپس نہیں ہوئے) نماز پڑھتے رہے، پھر جب انہوں نے اپنی نماز پوری کر لی اور سلام پھیر دیا تو سہو کے دو سجدے کئے، پھر جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹے تو کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے، جیسے میں نے کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ابن ابی لیلیٰ نے شعبی سے، شعبی نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع قرار دیا ہے، نیز اسے ابو عمیس نے ثابت بن عبید سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر راوی نے زیاد بن علاقہ کی حدیث کے مثل روایت ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابو عمیس مسعودی کے بھائی ہیں اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ویسے ہی کیا جیسے مغیرہ، عمران بن حصین، ضحاک بن قیس اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے کیا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عمر بن عبدالعزیز نے اسی کا فتوی دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو دو رکعتیں پڑھ کر بغیر قعدہ اور تشہد کے اٹھ کھڑے ہوں، انہیں چاہیئے کہ سلام پھیرنے کے بعد سہو کے دو سجدے کریں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1037]
1037۔ اردو حاشیہ:
امام صاحب کے آخری جملوں میں یہ تو صحیح ہے کہ درمیانی قعدہ بھول جانے کی صورت میں سجدہ سہو لازم ہے مگر سلام کے بعد ہونے میں صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کا عمل مختلف ہے، کچھ سے قبل از سلام مروی ہے اور کچھ سے بعد از سلام [عون المبعود]
راحج اور افضل یہ ہے کہ قبل از سلام کئے جائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1037   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 267  
´سجود سہو وغیرہ کا بیان`
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ تم میں سے جب کسی کو دو رکعتوں میں شک پیدا ہو جائے اور (کھڑا ہو جائے) بلکہ بالکل سیدھا کھڑا ہو جائے تو اسے جاری رکھے اور واپس نہ لوٹے بعد میں اسے دو سجدے سہو کے کر لینے چاہئیں اور اگر بالکل سیدھا کھڑا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے تو اس صورت میں اس پر سجدہ سہو نہیں۔
اسے ابوداؤد اور ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ یہ الفاظ بھی دارقطنی کے ہیں۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 267»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب من نسي أن يتشهد وهو جالس، حديث:1036، وابن ماجه إقامة الصلوات، حديث:1208، والدارقطني:1 /379، وللحديث شاهد بمتن آخر عند الطحاوي في معاني الآثار (1 /440)، وسنده حسن، وانظر نيل المقصود:1037 فهو يغني عنه.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق حفظہ اللہ نے سنداً سخت ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کا شاہد ہے جسے امام طحاوی نے معانی الآثار میں ذکر کیا ہے جو سنداً حسن ہے‘ نیز انھوں نے لکھا ہے کہ سنن ابی داود کی حدیث (۱۰۳۷) اس سے کفایت کرتی ہے‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ اگر نمازی درمیانے تشہد میں بیٹھنا بھول جائے تو اگر تو وہ ابھی سیدھا کھڑا نہیں ہوا بلکہ بیٹھنے کی حالت کے زیادہ قریب ہے تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے‘ یہی حق ہے اور اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو کھڑا رہے اور آخر میں سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 267   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1208  
´جو شخص بھول سے دو رکعت پڑھ کر کھڑا ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص دو رکعت کے بعد کھڑا ہو جائے لیکن ابھی پورے طور پہ کھڑا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے، اور اگر پورے طور پہ کھڑا ہو گیا ہو تو نہ بیٹھے، اور آخر میں سہو کے دو سجدے کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1208]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جب کہ یہ روایت معناً اور متناً صحیح ہے۔
کیونکہ حدیث میں مذکور مسئلہ کی بابت ابوداؤد کی روایت (1036)
کی تحقیق میں ہمارے محقق لکھتے ہیں کہ یہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے۔
لیکن آئندہ آنے والی روایت (1037)
اس سے کفایت کرتی ہے۔
لہٰذا معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت میں بیان کردہ مسئلہ ہمارے محقق کے نزدیک بھی درست اور صحیح ہے۔
مذکورہ روایت صرف سنداً کمزور ہے۔
دیکھئے: (سنن ابوداؤد (اُردو)
حدیث 1036، مطبوعہ دارالسلام)

علامہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (الصحیحة رقم: 321)
نیز مسند احمد کے محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 162، 161، 101، 100/30)

(2)
اس سے واضح ہوا کہ غلطی سے شروع ہوجانے والی زائد رکعات اگر شروع کرلی جائے۔
تو اسے پورا کرنا چاہیے۔

(3)
بھول کرزائد رکعت پڑھی جائے تو بھی سجدہ سہو کرلینا کافی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1208   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.