نا هشام بن سعد، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قيل: يا رسول الله، كيف ترى في حريسة الجبل؟ قال:" فيها غرامة مثلها، وجلدات نكال، وليس في شيء من الماشية قطع إلا ما اواه المراح، فبلغ ثمن المجن، ففيه القطع، وليس في شيء من الثمر إلا فيما اواه الجرين فما اخذ من الجرين فبلغ ثمن المجن ففيه القطع".نا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ؟ قَالَ:" فِيهَا غَرَامَةٌ مِثلُهَا، وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ، وَلَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْمَاشِيَةِ قَطْعٌ إِلا مَا أَوَاهُ الْمُرَاحُ، فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ، فَفِيهِ الْقَطْعُ، وَلَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الثَّمَرِ إِلا فِيمَا أَوَاهُ الْجَرِينُ فَمَا أُخِذَ مِنَ الْجَرِينِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ الْقَطْعُ".
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کہا گیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میدان کے بکریوں کے باڑے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا رائے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں ان کی مثل چٹی (تاوان)ہے اور سزا کے کوڑے ہیں اور جانوروں میں سے کسی چیز میں ہاتھ نہیں کٹتا سوائے اس کے جسے باڑہ جگہ دے اور وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس میں ہاتھ کٹتا ہے اور پھلوں میں سے کسی چیز میں (ہاتھ کٹنا)نہیں مگر اس میں جسے کھلیان (پھلوں کو اکٹھا کرنے کی جگہ)جگہ دے، جس نے کھلیان سے لیا اور وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ گیا تو اس میں ہاتھ کٹنا ہے۔
تخریج الحدیث: «مسند احمد (الفتح الرباني)15/156، 16/111، مستدرك حاکم 4/381،سنن الکبریٰ بیهقي: 8/278، سنن نسائي: 4959۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔»