وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن حزم ، عن ابن ابي مليكة ، ان عمر بن الخطاب مر بامراة مجذومة، وهي تطوف بالبيت، فقال لها:" يا امة الله لا تؤذي الناس، لو جلست في بيتك"، فجلست فمر بها رجل بعد ذلك، فقال لها: إن الذي كان قد نهاك، قد مات، فاخرجي، فقالت: ما كنت لاطيعه حيا، واعصيه ميتا وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مَرَّ بِامْرَأَةٍ مَجْذُومَةٍ، وَهِيَ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقَالَ لَهَا:" يَا أَمَةَ اللَّهِ لَا تُؤْذِي النَّاسَ، لَوْ جَلَسْتِ فِي بَيْتِكِ"، فَجَلَسَتْ فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّ الَّذِي كَانَ قَدْ نَهَاكِ، قَدْ مَاتَ، فَاخْرُجِي، فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُطِيعَهُ حَيًّا، وَأَعْصِيَهُ مَيِّتًا
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ گزرے ایک جذامی عورت پر جو طواف کر رہی تھی خانۂ کعبہ کا، تو کہا: اے اللہ کی لونڈی! مت تکلیف دے لوگوں کو، کاش! تو اپنے گھر میں بیٹھتی۔ وہ اپنے گھر میں بیٹھی رہی، ایک شخص اس سے ملا اور بولا کہ جس شخص نے تجھ کو منع کیا تھا وہ مر گیا، اب نکل۔ عورت بولی: میں ایسی نہیں کہ زندگی میں اس شخص کی اطاعت کروں اور مرنے کے بعد اس کی نافرمانی کروں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9031، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 250»