قال يحيى: وسئل مالك، عن رجل نسي الإفاضة حتى خرج من مكة، ورجع إلى بلاده، فقال: ارى إن لم يكن اصاب النساء، فليرجع، فليفض، وإن كان اصاب النساء فليرجع، فليفض، ثم ليعتمر، وليهد، ولا ينبغي له ان يشتري هديه من مكة، وينحره بها ولكن إن لم يكن ساقه معه من حيث اعتمر، فليشتره بمكة، ثم ليخرجه إلى الحل، فليسقه منه إلى مكة، ثم ينحره بها قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ نَسِيَ الْإِفَاضَةَ حَتَّى خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ، وَرَجَعَ إِلَى بِلَادِهِ، فَقَالَ: أَرَى إِنْ لَمْ يَكُنْ أَصَابَ النِّسَاءَ، فَلْيَرْجِعْ، فَلْيُفِضْ، وَإِنْ كَانَ أَصَابَ النِّسَاءَ فَلْيَرْجِعْ، فَلْيُفِضْ، ثُمَّ لِيَعْتَمِرْ، وَلْيُهْدِ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ هَدْيَهُ مِنْ مَكَّةَ، وَيَنْحَرَهُ بِهَا وَلَكِنْ إِنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَهُ مَعَهُ مِنْ حَيْثُ اعْتَمَرَ، فَلْيَشْتَرِهِ بِمَكَّةَ، ثُمَّ لِيُخْرِجْهُ إِلَى الْحِلِّ، فَلْيَسُقْهُ مِنْهُ إِلَى مَكَّةَ، ثُمَّ يَنْحَرُهُ بِهَا
کہا یحییٰ نے: سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے کہ ایک شخص طواف الزیارۃ بھول کر مکہ سے اپنے شہر چلا آیا؟ تو جواب دیا کہ اگر اس نے صحبت نہیں کی عورت سے تو لوٹ جائے اور طواف الزیارۃ ادا کرے، اور اگر صحبت کر چکا تو لوٹ کر طواف ادا کرے، پھر عمرہ کرے اور ہدی دے، اور یہ نہیں چاہیے کہ ہدی مکہ سے مول لے کر وہیں نحر کر دے، بلکہ اپنے ساتھ ہدی نہ لایا ہو تو مکہ سے ہدی مول لے کر حرم سے باہر جا ئے، اور وہاں سے ہانکتا ہوا اپنے ساتھ پھر مکہ میں لائے، پھر وہاں نحر کرے۔