حضرت ربیعہ بن عبداللہ نے دیکھا ایک شخص کو عراق میں کپڑے اتارے ہوئے (وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے)، تو پوچھا لوگوں سے اس کا سبب۔ لوگوں نے کہا: اس نے حکم کیا ہے اپنی ہدی کی تقلید کا، سو اس لئے سیے ہوئے کپڑے اتار ڈالے۔ حضرت ربیعہ نے کہا: میں نے ملاقات کی سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور یہ قصہ بیان کیا، انہوں نے کہا: قسم کعبہ کے رب کی! یہ عمل بدعت ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12719، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4197، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»
وسئل مالك، عمن خرج بهدي لنفسه فاشعره وقلده بذي الحليفة ولم يحرم هو حتى جاء الجحفة؟ قال: لا احب ذلك ولم يصب من فعله، ولا ينبغي له ان يقلد الهدي ولا يشعره إلا عند الإهلال إلا رجل لا يريد الحج، فيبعث به ويقيم في اهلهوَسُئِلَ مَالِك، عَمَّنْ خَرَجَ بِهَدْيٍ لِنَفْسِهِ فَأَشْعَرَهُ وَقَلَّدَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَلَمْ يُحْرِمْ هُوَ حَتَّى جَاءَ الْجُحْفَةَ؟ قَالَ: لَا أُحِبُّ ذَلِكَ وَلَمْ يُصِبْ مَنْ فَعَلَهُ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُقَلِّدَ الْهَدْيَ وَلَا يُشْعِرَهُ إِلَّا عِنْدَ الْإِهْلَالِ إِلَّا رَجُلٌ لَا يُرِيدُ الْحَجَّ، فَيَبْعَثُ بِهِ وَيُقِيمُ فِي أَهْلِهِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص ہدی لے کر آپ نکلا، سو اس نے شعار کیا، اور تقلید کی ذوالحلیفہ میں لیکن احرام نہ باندھا یہاں تک کہ آگیا جحفہ میں؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ میرے نزدیک یہ اچھا نہیں ہے، اور جس نے ایسا کیا اس نے خطا کی، بلکہ اس کو چاہیے کہ شعار اور تقلید احرام کے ساتھ کرے۔ البتہ جو شخص ہدی کے ساتھ جانے کا قصد نہیں رکھتا وہ بدون احرام کے ہدی روانہ کرے اور آپ اپنے گھر بیٹھا رہے۔
وسئل مالك هل يخرج بالهدي غير محرم؟ فقال: نعم لا باس بذلكوَسُئِلَ مَالِك هَلْ يَخْرُجُ بِالْهَدْيِ غَيْرُ مُحْرِمٍ؟ فَقَالَ: نَعَمْ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ہدی کو بدون احرام کے لے کر نکل سکتا ہے؟ بولے: ہاں، کچھ قباحت نہیں (مگر جب میقات پر پہنچے تو احرام باندھ لے وہاں سے، بدون احرام کے آگے نہ بڑھے)۔
وسئل ايضا عما اختلف فيه الناس من الإحرام لتقليد الهدي، ممن لا يريد الحج ولا العمرة، فقال: الامر عندنا الذي ناخذ به في ذلك قول عائشة ام المؤمنين، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" بعث بهديه، ثم اقام فلم يحرم عليه شيء مما احله الله له حتى نحر هديه"وَسُئِلَ أَيْضًا عَمَّا اخْتَلَفَ فِيهِ النَّاسُ مِنَ الْإِحْرَامِ لِتَقْلِيدِ الْهَدْيِ، مِمَّنْ لَا يُرِيدُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ، فَقَالَ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا الَّذِي نَأْخُذُ بِهِ فِي ذَلِكَ قَوْلُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ بِهَدْيِهِ، ثُمَّ أَقَامَ فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِمَّا أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّى نُحِرَ هَدْيُهُ"
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے کہ کوئی شخص تقلید کرے اپنی ہدی کی مگر اس کا قصد نہ ہو حج یا عمرہ کا تو وہ محرم ہو گا یا نہیں؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ ہم اس مسئلہ میں اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کو لیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی روانہ کی اور آپ ٹھہرے، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہیں ہوئی حلال چیزوں میں سے، یہاں تک کہ ہدی ذبح ہو گئی۔