وحدثني، عن مالك، عن نافع ، انه سمع اسلم مولى عمر بن الخطاب يحدث عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى على طلحة بن عبيد الله ثوبا مصبوغا وهو محرم، فقال عمر :" ما هذا الثوب المصبوغ يا طلحة؟"، فقال طلحة: يا امير المؤمنين إنما هو مدر، فقال عمر: " إنكم ايها الرهط ائمة يقتدي بكم الناس فلو ان رجلا جاهلا راى هذا الثوب، لقال: إن طلحة بن عبيد الله كان يلبس الثياب المصبغة في الإحرام، فلا تلبسوا ايها الرهط شيئا من هذه الثياب المصبغة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَأَى عَلَى طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ثَوْبًا مَصْبُوغًا وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ عُمَرُ :" مَا هَذَا الثَّوْبُ الْمَصْبُوغُ يَا طَلْحَةُ؟"، فَقَالَ طَلْحَةُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّمَا هُوَ مَدَرٌ، فَقَالَ عُمَرُ: " إِنَّكُمْ أَيُّهَا الرَّهْطُ أَئِمَّةٌ يَقْتَدِي بِكُمُ النَّاسُ فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا جَاهِلًا رَأَى هَذَا الثَّوْبَ، لَقَالَ: إِنَّ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ كَانَ يَلْبَسُ الثِّيَابَ الْمُصَبَّغَةَ فِي الْإِحْرَامِ، فَلَا تَلْبَسُوا أَيُّهَا الرَّهْطُ شَيْئًا مِنْ هَذِهِ الثِّيَابِ الْمُصَبَّغَةِ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اسلم سے جو مولیٰ تھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے، حدیث بیان کرتے تھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیکھا سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو رنگین کپڑے پہننے ہوئے احرام میں، تو پوچھا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: کیا ہے یہ کپڑا رنگا ہوا اے طلحہ؟ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیر المومنین! یہ مٹی کا رنگ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لوگ پیشوا ہو، لوگ تمہاری پیروی کرتے ہیں، اگر کوئی جاھل جو اس رنگ سے واقف نہ ہو اس کپڑے کو دیکھے تو یہی کہے گا کہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ رنگین کپڑے پہنتے تھے احرام میں، تو نہ پہنو تم لوگ ان رنگین کپڑوں میں سے کچھ۔