حدثني، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن حزم ، عمن حدثه، عن ابي هريرة ، انه كان يقول: " لان يصلي احدكم بظهر الحرة خير له من ان يقعد، حتى إذا قام الإمام يخطب جاء يتخطى رقاب الناس يوم الجمعة" حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " لَأَنْ يُصَلِّيَ أَحَدُكُمْ بِظَهْرِ الْحَرَّةِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَقْعُدَ، حَتَّى إِذَا قَامَ الْإِمَامُ يَخْطُبُ جَاءَ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اگر تم میں سے کوئی ”ظہر حرۃ“ میں نماز پڑھے تو یہ اس کے لئے بہتر ہے اس سے کہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے، اور جب امام خطبہ پڑھنے کو کھڑا ہو تو لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتا ہوا آئے جمعہ کے دن۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5970، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5505، 5506، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5524، 5580، شركة الحروف نمبر: 229، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 18»
قال مالك: السنة عندنا ان يستقبل الناس الإمام يوم الجمعة إذا اراد ان يخطب من كان منهم يلي القبلة وغيرهاقَالَ مَالِك: السُّنَّةُ عِنْدَنَا أَنْ يَسْتَقْبِلَ النَّاسُ الْإِمَامَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْطُبَ مَنْ كَانَ مِنْهُمْ يَلِي الْقِبْلَةَ وَغَيْرَهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سنت ہمارے نزدیک یہ ہے کہ جمعہ کے دن جب امام خطبہ شروع کرے تو لوگ امام کی طرف منہ کریں خواہ قبلہ کے نزدیک ہوں یا کسی اور جانب میں۔