وحدثني وحدثني مالك انه بلغه، ان عمر بن الخطاب اراد الخروج إلى العراق، فقال له كعب الاحبار:" لا تخرج إليها يا امير المؤمنين، فإن بها تسعة اعشار السحر، وبها فسقة الجن، وبها الداء العضال" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرَادَ الْخُرُوجَ إِلَى الْعِرَاقِ، فَقَالَ لَهُ كَعْبُ الْأَحْبَارِ:" لَا تَخْرُجْ إِلَيْهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَإِنَّ بِهَا تِسْعَةَ أَعْشَارِ السِّحْرِ، وَبِهَا فَسَقَةُ الْجِنِّ، وَبِهَا الدَّاءُ الْعُضَالُ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عر اق کو جا نا چاہا تو کعب احبار نے کہا: آپ وہاں نہ جایئے اے امیر المؤمنین! کیونکہ اس ملک میں جادو کے دس حصّوں میں سے نو حصّے ہیں، اور جتنے شریر اور خبیث جن ہیں وہاں موجود ہیں، اور وہاں ایک بیماری ہے جو لا علاج ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أبو نعيم فى «حلية الاولياء» برقم: 5642، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 30»