وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه انه كان لا يؤتى ابدا بطعام ولا شراب حتى الدواء فيطعمه او يشربه، إلا قال: " الحمد لله الذي هدانا واطعمنا وسقانا ونعمنا الله اكبر، اللهم الفتنا نعمتك بكل شر فاصبحنا منها، وامسينا بكل خير فنسالك تمامها وشكرها، لا خير إلا خيرك، ولا إله غيرك إله الصالحين ورب العالمين، الحمد لله ولا إله إلا الله ما شاء الله ولا قوة إلا بالله، اللهم بارك لنا فيما رزقتنا وقنا عذاب النار" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ كَانَ لَا يُؤْتَى أَبَدًا بِطَعَامٍ وَلَا شَرَابٍ حَتَّى الدَّوَاءُ فَيَطْعَمَهُ أَوْ يَشْرَبَهُ، إِلَّا قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا وَأَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَنَعَّمَنَا اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُمَّ أَلْفَتْنَا نِعْمَتُكَ بِكُلِّ شَرٍّ فَأَصْبَحْنَا مِنْهَا، وَأَمْسَيْنَا بِكُلِّ خَيْرٍ فَنَسْأَلُكَ تَمَامَهَا وَشُكْرَهَا، لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ إِلَهَ الصَّالِحِينَ وَرَبَّ الْعَالَمِينَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيمَا رَزَقْتَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ" .
حضرت عروہ بن زبیر کے سامنے جب کوئی کھانے پینے کی چیز آتی یہاں تک کہ دوا بھی تو اس کو کھاتے پیتے اور کہتے: سب خوبیاں اسی پروردگار کو لائق ہیں جس نے ہم کو ہدایت کی، اور کھلایا، اور پلایا، اور نعمتیں عطا فرمائیں، وہ اللہ بڑا ہے، اے پروردگار! تیری نعمت اس وقت آئی جب ہم سراسر برائی میں مصروف تھے، ہم نے صبح کی اور شام کی اس نعمت کی وجہ سے اچھی طرح، ہم چاہتے ہیں تو پورا کرے اس نعمت کو، اور ہمیں شکر کی توفیق دے، سوائے تیری بہتری کے کہیں بہتری نہیں ہے، کوئی معبود برحق نہیں سوائے تیرے۔ اے پروردگار نیکوں کے، اور پالنے والے سارے جہاں کے، سب خوبیاں اللہ کو زیبا ہیں، کوئی سچا معبود نہیں سوائے اس کے، جو چاہتا ہے اللہ وہی ہوتا ہے، کسی میں طاقت نہیں سوائے اللہ کے، یا اللہ برکت دے ہماری روزی میں، اور بچا ہم کو دوزخ کے عذاب سے۔
قال يحيى: سئل مالك هل تاكل المراة مع غير ذي محرم منها او مع غلامها؟ فقال مالك: ليس بذلك باس، إذا كان ذلك على وجه ما يعرف للمراة ان تاكل معه من الرجال، قال: وقد تاكل المراة مع زوجها، ومع غيره ممن يؤاكله، او مع اخيها على مثل ذلك، ويكره للمراة ان تخلو مع الرجل ليس بينه وبينها حرمةقَالَ يَحْيَى: سُئِلَ مَالِك هَلْ تَأْكُلُ الْمَرْأَةُ مَعَ غَيْرِ ذِي مَحْرَمٍ مِنْهَا أَوْ مَعَ غُلَامِهَا؟ فَقَالَ مَالِك: لَيْسَ بِذَلِكَ بَأْسٌ، إِذَا كَانَ ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ مَا يُعْرَفُ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَأْكُلَ مَعَهُ مِنَ الرِّجَالِ، قَالَ: وَقَدْ تَأْكُلُ الْمَرْأَةُ مَعَ زَوْجِهَا، وَمَعَ غَيْرِهِ مِمَّنْ يُؤَاكِلُهُ، أَوْ مَعَ أَخِيهَا عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ، وَيُكْرَهُ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَخْلُوَ مَعَ الرَّجُلِ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا حُرْمَةٌ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اگر عورت غیر محرم مرد یا اپنے غلام کے ساتھ کھانا کھائے تو کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: کچھ قباحت نہیں ہے جب کہ عزت کے موافق ہو (یعنی ایسی صورت ہو جو اس عورت کے لیے بہتر ہو) اور وہ یہ کہ اس جگہ اور لوگ بھی ہوں، اور کہا کہ عورت بھی اپنے خاوند کے ساتھ کھاتی ہے، کبھی غیر کے ساتھ جس کو خاوند کھانا کھلایا کرتا ہے، کبھی بھائی کے ساتھ، اور مکروہ ہے عورت کو خلوت کرنا غیر محرم کے ساتھ۔