حضرت زید بن ثابت کہتے تھے کہ جب آنکھ قائم رہے، اور روشنی جاتی رہے، تو سو دینار ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16328، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17443، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27049، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 6ق4»
حدیث نمبر: 1508B1
اعراب
قال مالك عن شتر العين، وحجاج العين: ليس في ذلك إلا الاجتهاد إلا ان ينقص بصر العين، فيكون له بقدر ما نقص من بصر العين. قَالَ مَالِكٌ عَنْ شَتَرِ الْعَيْنِ، وَحِجَاجِ الْعَيْنِ: لَيْسَ فِي ذَلِكَ إِلَّا الِاجْتِهَادُ إِلَّا أَنْ يَنْقُصَ بَصَرُ الْعَيْنِ، فَيَكُونُ لَهُ بِقَدْرِ مَا نَقَصَ مِنْ بَصَرِ الْعَيْنِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی کسی کی آنکھ کا پپوٹا کاٹ ڈالے، یا آنکھ کے گرد جو ہڈی کا حلقہ ہے اس کو کاٹ ڈا لے، تو اس میں فکر کریں گے، اگر بینائی جاتی رہے تو اس سے نقصان کے موافق دیت دینی ہوگی۔
قال مالك: الامر عندنا في العين القائمة العوراء، إذا طفئت، وفي اليد الشلاء إذا قطعت، إنه ليس في ذلك إلا الاجتهاد، وليس في ذلك عقل مسمى. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ الْعَوْرَاءِ، إِذَا طَفِئَتْ، وَفِي الْيَدِ الشَّلَّاءِ إِذَا قُطِعَتْ، إِنَّهُ لَيْسَ فِي ذَلِكَ إِلَّا الِاجْتِهَادُ، وَلَيْسَ فِي ذَلِكَ عَقْلٌ مُسَمًّى.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص کی آنکھ قائم تھی مگر اس میں بینائی نہ تھی، اس کو کسی نے پھوڑ ڈالا، یا جو ہاتھ شل تھا اس کو کاٹ ڈالا تودیت لازم نہ آئے گی، بلکہ لوگوں کی رائے سے جو مناسب ہوگا دلوائیں گے۔