وحدثني، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، انه كان يقول: " الغرة تقوم خمسين دينارا او ست مائة درهم، ودية المراة الحرة المسلمة خمس مائة دينار او ستة آلاف درهم" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " الْغُرَّةُ تُقَوَّمُ خَمْسِينَ دِينَارًا أَوْ سِتَّ مِائَةِ دِرْهَمٍ، وَدِيَةُ الْمَرْأَةِ الْحُرَّةِ الْمُسْلِمَةِ خَمْسُ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ سِتَّةُ آلَافِ دِرْهَمٍ" .
حضرت ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن کہتے تھے کہ غلام یا لونڈی کی قیمت جو پیٹ کے بچے کی دیت میں دی جائے پچاس دینار ہونی چاہیے یا چھ سو درہم، اور عورت مسلمان آزاد کی دیت پانچ سو دینار ہیں یا چھ ہزار درہم۔
قال مالك: فدية جنين الحرة عشر ديتها، والعشر خمسون دينارا، او ستمائة درهم. قال مالك: ولم اسمع احدا يخالف في ان الجنين لا تكون فيه الغرة حتى يزايل بطن امه، ويسقط من بطنها ميتا. قال مالك: وسمعت انه إذا خرج الجنين من بطن امه حيا، ثم مات ان فيه الدية كاملة. قَالَ مَالِكٌ: فَدِيَةُ جَنِينِ الْحُرَّةِ عُشْرُ دِيَتِهَا، وَالْعُشْرُ خَمْسُونَ دِينَارًا، أَوْ سِتُّمِائَةِ دِرْهَمٍ. قَالَ مَالِكٌ: وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يُخَالِفُ فِي أَنَّ الْجَنِينَ لَا تَكُونُ فِيهِ الْغُرَّةُ حَتَّى يُزَايِلَ بَطْنَ أُمِّهِ، وَيَسْقُطُ مِنْ بَطْنِهَا مَيِّتًا. قَالَ مَالِكٌ: وَسَمِعْتُ أَنَّهُ إِذَا خَرَجَ الْجَنِينُ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ حَيًّا، ثُمَّ مَاتَ أَنَّ فِيهِ الدِّيَةَ كَامِلَةً.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آزاد عورت کے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کی دیت عورت کی دیت کا دسواں حصّہ ہے اور وہ پچاس دینار ہے یا چھ سو درہم، اور یہ دیت پیٹ کے بچے میں اس وقت لازم آتی ہے جب کہ وہ پیٹ سے نکل پڑے مردہ ہو کر، میں نے کسی کو اس میں اختلاف کرتے نہیں سنا، اگر پیٹ سے زندہ نکل کر مرجائے تو پوری دیت لازم ہوگی۔
قال مالك: ولا حياة للجنين إلا بالاستهلال، فإذا خرج من بطن امه فاستهل، ثم مات ففيه الدية كاملة، ونرى ان في جنين الامة عشر ثمن امه. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا حَيَاةَ لِلْجَنِينِ إِلَّا بِالْاسْتِهْلَالِ، فَإِذَا خَرَجَ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ فَاسْتَهَلَّ، ثُمَّ مَاتَ فَفِيهِ الدِّيَةُ كَامِلَةً، وَنَرَى أَنَّ فِي جَنِينِ الْأَمَةِ عُشْرَ ثَمَنِ أُمِّهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جنین یعنی پیٹ کے بچے کی زندگی اس کے رونے سے معلوم ہوگی، اگر رو کر مرجائے تو پوری دیت لازم آئے گی، اور لونڈی کے جنین میں اس لونڈی کی قیمت کا دسواں حصّہ دینا ہوگا۔
قال مالك: وإذا قتلت المراة رجلا او امراة عمدا، والتي قتلت حامل لم يقد منها حتى تضع حملها، وإن قتلت المراة وهي حامل عمدا او خطا فليس على من قتلها في جنينها شيء، فإن قتلت عمدا قتل الذي قتلها، وليس في جنينها دية، وإن قتلت خطا فعلى عاقلة قاتلها ديتها، وليس في جنينها دية. قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا قَتَلَتِ الْمَرْأَةُ رَجُلًا أَوِ امْرَأَةً عَمْدًا، وَالَّتِي قَتَلَتْ حَامِلٌ لَمْ يُقَدْ مِنْهَا حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا، وَإِنْ قُتِلَتِ الْمَرْأَةُ وَهِيَ حَامِلٌ عَمْدًا أَوْ خَطَأً فَلَيْسَ عَلَى مَنْ قَتَلَهَا فِي جَنِينِهَا شَيْءٌ، فَإِنْ قُتِلَتْ عَمْدًا قُتِلَ الَّذِي قَتَلَهَا، وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ، وَإِنْ قُتِلَتْ خَطَأً فَعَلَى عَاقِلَةِ قَاتِلِهَا دِيَتُهَا، وَلَيْسَ فِي جَنِينِهَا دِيَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک عورت حاملہ نے کسی مرد یا عورت کو مار ڈالا تو اس سے قصاص نہ لیا جائے گا جب تک وضع حمل نہ ہو، اگر عورت حاملہ کو کسی نے مار ڈالا عمداً یا خطاءً تو اس کے جنین کی دیت واجب نہ ہوگی، بلکہ اگر عمداً مارا ہے تو قاتل قتل کیا جائے گا، اور اگر خطاءً مارا ہے تو قاتل کے عاقلے پر عورت کی دیت واجب ہوگی۔
سئل مالك، عن جنين اليهودية والنصرانية يطرح؟ فقال: ارى ان فيه عشر دية امه. سُئِلَ مَالِكٌ، عَنْ جَنِينِ الْيَهُودِيَّةِ وَالنَّصْرَانِيَّةِ يُطْرَحُ؟ فَقَالَ: أَرَى أَنَّ فِيهِ عُشْرَ دِيَةِ أُمِّهِ.
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: اگر کسی نے یہودیہ یا نصرانیہ کے جنین کو مار ڈالا؟ جواب دیا کہ اس کی ماں کی دیت کا دسواں حصّہ دینا ہوگا۔