سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب قضا ہو جائے تیرا رکوع تو قضا ہوگیا سجدہ تیرا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 15، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 556، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1552، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1123، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2622، 2623، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2626، والبزار فى «مسنده» برقم: 6022، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3361، 3374، والطبراني فى «الصغير» برقم: 562، شركة الحروف نمبر: 15، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 16» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 15 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 15
فائدہ:
یعنی اگر امام کے ساتھ رکوع نہ مل سکا تو بعد میں خواہ سجدہ مل بھی جائے۔ وہ سجدہ بھی کسی شمار میں نہ آئے گا اور تمھیں وہ رکعت دہرانا ہو گی، البتہ اگر رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہو گئے تو پھر وہ رکعت شمار ہو جائے گی۔ اس بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مختلف فتاویٰ جات مروی ہیں، بعض رکعت کو شمار کرتے ہیں اور بعض شمار نہیں کرتے اور اگر احادیث مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جائے تو ان کی روشنی میں سورہ فاتحہ کے بغیر کوئی رکعت نہیں ہو تی۔ [والله اعلم]
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 15