حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن عمه ابي سهيل بن مالك ، عن ابيه ، انه قال:" كنت ارى طنفسة لعقيل بن ابي طالب يوم الجمعة، تطرح إلى جدار المسجد الغربي. فإذا غشي الطنفسة كلها ظل الجدار، خرج عمر بن الخطاب وصلى الجمعة" . قال مالك والد ابي سهيل: ثم نرجع بعد صلاة الجمعة فنقيل قائلة الضحاءحَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ:" كُنْتُ أَرَى طِنْفِسَةً لِعَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، تُطْرَحُ إِلَى جِدَارِ الْمَسْجِدِ الْغَرْبِيِّ. فَإِذَا غَشِيَ الطِّنْفِسَةَ كُلَّهَا ظِلُّ الْجِدَارِ، خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَصَلَّى الْجُمُعَةَ" . قَالَ مَالِكٌ وَالِدُ أَبِي سُهَيْلٍ: ثُمَّ نَرْجِعُ بَعْدَ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ فَنَقِيلُ قَائِلَةَ الضَّحَاءِ
مالک بن ابی عامر اصبحی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں دیکھتا تھا ایک بوریا سیدنا عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا ڈالا جاتا تھا جمعہ کے دن مسجدِ نبوی کے پچھّم کی طرف کی دیوار کے تلے، تو جب سارے بوریا پر دیوار کا سایہ آجاتا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نکلتے اور جمعہ کی نماز پڑھتے۔ مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم بعد نماز کے آکر چاشت کے عوض سو رہا کرتے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه المحلي لابن حزم: 244/3، شركة الحروف نمبر: 12، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 13» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اسے مقطوع صحیح قرار دیا ہے۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 12 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 12
فائدہ:
مسجد نبوی میں جب قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوں تو دائیں جانب مغرب کی سمت ہے، اسی جانب مسجد کی مغربی دیوار ہے جس کے ساتھ مسجد کے اندر حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کی دری بچھا دی جاتی، جب سورج سر پر پہنچ کر مغرب کی طرف ڈھل جاتا تو سایہ دری پر پڑنے لگتا، چنانچہ مزید تھوڑی دیر انتظار کے بعد سیدنا فاروق رضی اللہ عنہ جمعہ پڑھا دیتے، پھر جن لوگوں نے نمازِ جمعہ کے لیے جلدی آنے کا اجر و ثواب پانے کی خاطر دوپہر کا کھانا اور قیلولہ چھوڑا ہوتا تھا، وہ بعد میں جا کر کھانا بھی کھا لیتے اور قیلولہ بھی کر لیتے تھے۔
موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 12