حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه بلغه، ان معاوية بن ابي سفيان كتب إلى زيد بن ثابت يساله عن الجد، فكتب إليه زيد بن ثابت :" إنك كتبت إلي تسالني عن الجد والله اعلم، وذلك مما لم يكن يقضي فيه إلا الامراء يعني الخلفاء، وقد حضرت الخليفتين قبلك يعطيانه النصف مع الاخ الواحد، والثلث مع الاثنين، فإن كثرت الإخوة لم ينقصوه من الثلث حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الْجَدِّ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ :" إِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي عَنِ الْجَدِّ وَاللَّهُ أَعْلَمُ، وَذَلِكَ مِمَّا لَمْ يَكُنْ يَقْضِي فِيهِ إِلَّا الْأُمَرَاءُ يَعْنِي الْخُلَفَاءَ، وَقَدْ حَضَرْتُ الْخَلِيفَتَيْنِ قَبْلَكَ يُعْطِيَانِهِ النِّصْفَ مَعَ الْأَخِ الْوَاحِدِ، وَالثُّلُثَ مَعَ الْاثْنَيْنِ، فَإِنْ كَثُرَتِ الْإِخْوَةُ لَمْ يُنَقِّصُوهُ مِنَ الثُّلُثِ
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے دادا کے واسطے بھائی بہنوں کے ساتھ ایک تہائی دلایا۔
قال مالك: والامر المجتمع عليه عندنا، والذي ادركت عليه اهل العلم ببلدنا، ان الجد ابا الاب، لا يرث مع الاب دنيا شيئا، وهو يفرض له مع الولد الذكر، ومع ابن الابن الذكر، السدس فريضة. وهو فيما سوى ذلك، ما لم يترك المتوفى اما او اختا لابيه، يبدا باحد إن شركه بفريضة مسماة فيعطون فرائضهم. فإن فضل من المال السدس فما فوقه، فرض للجد السدس فريضة. قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا، أَنَّ الْجَدَّ أَبَا الْأَبِ، لَا يَرِثُ مَعَ الْأَبِ دِنْيَا شَيْئًا، وَهُوَ يُفْرَضُ لَهُ مَعَ الْوَلَدِ الذَّكَرِ، وَمَعَ ابْنِ الِابْنِ الذَّكَرِ، السُّدُسُ فَرِيضَةً. وَهُوَ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ، مَا لَمْ يَتْرُكِ الْمُتَوَفَّى أُمًّا أَوْ أُخْتًا لِأَبِيهِ، يُبَدَّأُ بِأَحَدٍ إِنْ شَرَّكَهُ بِفَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ. فَإِنْ فَضَلَ مِنَ الْمَالِ السُّدُسُ فَمَا فَوْقَهُ، فُرِضَ لِلْجَدِّ السُّدُسُ فَرِيضَةً.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ دادا باپ کے ہوتے ہوئے محروم ہو، لیکن بیٹے اور پوتے کے ساتھ دادا کو چھٹا حصّہ بطورِ فرض کے ملتا ہے، اگر بیٹا یا پوتا نہ ہو، نہ سگے بھائی بہن ہوں، نہ سوتیلے بہن بھائی، مگر اور ذوی الفروض ہوں تو ان کا حصّہ دے کر اگر چھٹا حصّہ بچ رہے گا یا اس سے زیادہ تو دادا کو مل جائے گا، اگر اتنا نہ بچے تو دادا کا چھٹا حصّہ بطورِ فرض کے مقرر ہوگا۔
قال مالك: والجد، والإخوة للاب والام إذا شركهم احد بفريضة مسماة، يبدا بمن شركهم من اهل الفرائض. فيعطون فرائضهم. فما بقي بعد ذلك للجد والإخوة من شيء، فإنه ينظر، اي ذلك افضل لحظ الجد، اعطيه الثلث مما بقي له وللإخوة. وان يكون بمنزلة رجل من الإخوة، فيما يحصل له ولهم، يقاسمهم بمثل حصة احدهم، او السدس من راس المال كله، اي ذلك كان افضل لحظ الجد، اعطيه الجد. وكان ما بقي بعد ذلك للإخوة للاب والام، للذكر مثل حظ الانثيين. إلا في فريضة واحدة. تكون قسمتهم فيها على غير ذلك، وتلك الفريضة: امراة توفيت. وتركت زوجها، وامها، واختها لامها وابيها، وجدها. فللزوج النصف. وللام الثلث. وللجد السدس. وللاخت للام والاب النصف. ثم يجمع سدس الجد، ونصف الاخت فيقسم اثلاثا. للذكر مثل حظ الانثيين. فيكون للجد ثلثاه. وللاخت ثلثه. قَالَ مَالِكٌ: وَالْجَدُّ، وَالْإِخْوَةُ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ إِذَا شَرَّكَهُمْ أَحَدٌ بِفَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ، يُبَدَّأُ بِمَنْ شَرَّكَهُمْ مِنْ أَهْلِ الْفَرَائِضِ. فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ. فَمَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ مِنْ شَيْءٍ، فَإِنَّهُ يُنْظَرُ، أَيُّ ذَلِكَ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ، أُعْطِيَهُ الثُّلُثُ مِمَّا بَقِيَ لَهُ وَلِلْإِخْوَةِ. وَأَنْ يَكُونَ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ مِنَ الْإِخْوَةِ، فِيمَا يَحْصُلُ لَهُ وَلَهُمْ، يُقَاسِمُهُمْ بِمِثْلِ حِصَّةِ أَحَدِهِمْ، أَوِ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ كُلِّهِ، أَيُّ ذَلِكَ كَانَ أَفْضَلَ لِحَظِّ الْجَدِّ، أُعْطِيَهُ الْجَدُّ. وَكَانَ مَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. إِلَّا فِي فَرِيضَةٍ وَاحِدَةٍ. تَكُونُ قِسْمَتُهُمْ فِيهَا عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَتِلْكَ الْفَرِيضَةُ: امْرَأَةٌ تُوُفِّيَتْ. وَتَرَكَتْ زَوْجَهَا، وَأُمَّهَا، وَأُخْتَهَا لِأُمِّهَا وَأَبِيهَا، وَجَدَّهَا. فَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ. وَلِلْأُمِّ الثُّلُثُ. وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ. وَلِلْأُخْتِ لِلْأُمِّ وَالْأَبِ النِّصْفُ. ثُمَّ يُجْمَعُ سُدُسُ الْجَدِّ، وَنِصْفُ الْأُخْتِ فَيُقْسَمُ أَثْلَاثًا. لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. فَيَكُونُ لِلْجَدِّ ثُلُثَاهُ. وَلِلْأُخْتِ ثُلُثُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر دادا اور اس کے بھائی بہنوں کے ساتھ کوئی ذوی الفروض سے بھی ہو، تو پہلے ذوی الفروض کو ان کا فرض دیں گے، بعد اس کے جو بچے گا اس میں سے کئی صورتوں میں سے جو دادا کے لیے بہتر ہوگی کریں گے، وہ صورتیں یہ ہیں: ایک تو یہ کہ جس قدر مال بچا ہے اس کا تہائی دادا کو دے دیا جائے۔ دوسرے یہ کہ دادا بھی مثل بھائیوں کے ایک بھائی سمجھا جائے، اور جس قدر حصّہ ایک بھائی کا ہو اسی قدر اس کو بھی ملے۔ تیسرے یہ کہ کل مال کا چھٹا حصّہ اس کو دے دیا جائے گا۔ ان صورتوں میں جو صورت اس کے لیے بہتر ہوگی وہ کریں گے، بعد اس کے دادا کو دے کر جس قدر مال بچے گا وہ بھائی بہن «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے طور پر تقسیم کرلیں گے، مگر ایک مسئلے میں تقسیم اور طور سے ہوگی (اس کو مسئلہ اکدریہ کہتے ہیں)، وہ یہ ہے: ایک عورت مر جائے اور خاوند اور ماں اور سگی بہن اور دادا کو چھوڑ جائے، تو خاوند کو آدھا، اور ماں کو تہائی، اور دادا کو چھٹا، اور سگی بہن کو آدھا ملے گا۔ پھر دادا کو چھٹا اور بہن کا آدھا ملا کر اس کے تین حصّے کریں گے، دو حصّے دادا کو ملیں گے اور ایک حصّہ بہن کو۔
_x000D_ قال مالك: وميراث الإخوة للاب مع الجد، إذا لم يكن معهم إخوة لاب وام، كميراث الإخوة للاب والام، سواء ذكرهم كذكرهم. وانثاهم كانثاهم. فإذا اجتمع الإخوة للاب والام، والإخوة للاب، فإن الإخوة للاب والام، يعادون الجد بإخوتهم لابيهم. فيمنعونه بهم كثرة الميراث بعددهم، ولا يعادونه بالإخوة للام. لانه لو لم يكن مع الجد غيرهم، لم يرثوا معه شيئا. وكان المال كله للجد. فما حصل للإخوة من بعد حظ الجد، فإنه يكون للإخوة من الاب والام. دون الإخوة للاب. ولا يكون للإخوة للاب معهم شيء. إلا ان يكون الإخوة للاب والام امراة واحدة. فإن كانت امراة واحدة، فإنها تعاد الجد بإخوتها لابيها. ما كانوا فما حصل لهم ولها من شيء كان لها دونهم. ما بينها وبين ان تستكمل فريضتها. وفريضتها النصف من راس المال كله. فإن كان فيما يحاز لها ولإخوتها لابيها فضل عن نصف راس المال كله، فهو لإخوتها لابيها للذكر مثل حظ الانثيين. فإن لم يفضل شيء، فلا شيء لهم._x000D_ قَالَ مَالِكٌ: وَمِيرَاثُ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ مَعَ الْجَدِّ، إِذَا لَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ إِخْوَةٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ، كَمِيرَاثِ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، سَوَاءٌ ذَكَرُهُمْ كَذَكَرِهِمْ. وَأُنْثَاهُمْ كَأُنْثَاهُمْ. فَإِذَا اجْتَمَعَ الْإِخْوَةُ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، وَالْإِخْوَةُ لِلْأَبِ، فَإِنَّ الْإِخْوَةَ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، يُعَادُّونَ الْجَدَّ بِإِخْوَتِهِمْ لِأَبِيهِمْ. فَيَمْنَعُونَهُ بِهِمْ كَثْرَةَ الْمِيرَاثِ بِعَدَدِهِمْ، وَلَا يُعَادُّونَهُ بِالْإِخْوَةِ لِلْأُمِّ. لِأَنَّهُ لَوْ لَمْ يَكُنْ مَعَ الْجَدِّ غَيْرُهُمْ، لَمْ يَرِثُوا مَعَهُ شَيْئًا. وَكَانَ الْمَالُ كُلُّهُ لِلْجَدِّ. فَمَا حَصَلَ لِلْإِخْوَةِ مِنْ بَعْدِ حَظِّ الْجَدِّ، فَإِنَّهُ يَكُونُ لِلْإِخْوَةِ مِنَ الْأَبِ وَالْأُمِّ. دُونَ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ. وَلَا يَكُونُ لِلْإِخْوَةِ لِلْأَبِ مَعَهُمْ شَيْءٌ. إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْإِخْوَةُ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ امْرَأَةً وَاحِدَةً. فَإِنْ كَانَتِ امْرَأَةً وَاحِدَةً، فَإِنَّهَا تُعَادُّ الْجَدَّ بِإِخْوَتِهَا لِأَبِيهَا. مَا كَانُوا فَمَا حَصَلَ لَهُمْ وَلَهَا مِنْ شَيْءٍ كَانَ لَهَا دُونَهُمْ. مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ أَنْ تَسْتَكْمِلَ فَرِيضَتَهَا. وَفَرِيضَتُهَا النِّصْفُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ كُلِّهِ. فَإِنْ كَانَ فِيمَا يُحَازُ لَهَا وَلِإِخْوَتِهَا لِأَبِيهَا فَضْلٌ عَنْ نِصْفِ رَأْسِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَهُوَ لِإِخْوَتِهَا لِأَبِيهَا لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. فَإِنْ لَمْ يَفْضُلْ شَيْءٌ، فَلَا شَيْءَ لَهُمْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا اگر دادا کے ساتھ سوتیلے بھائی ہوں تو ان کا حکم وہی ہوگا جو سگے بھائیوں کا ہے، اور جب سگے بھائی بہن بھی ہوں اور سوتیلے بہن بھائی بھی ہوں تو سوتیلے صرف بھائیوں کی گنتی میں شریک ہو کر دادا کے حصّے کو کم کردیں گے، مگر کچھ نہ پائیں گے۔ مگر جس صورت میں سگے بھائی بہنوں کے ساتھ اخیانی یعنی مادری بھائی ہوں تو وہ بھائیوں کی گنتی میں شریک ہو کر داداکے حصّے کو کم نہ کریں گے، کیونکہ اخیانی بھائی بہن دادا کے ہوتے ہوئے محروم ہیں۔ اگر دادا ہوتا اور صرف اخیانی بھائی بہن ہوتے تو کل مال دادا کو ملتا اور اخیانی بھائی بہن محروم ہو جاتے۔ خیر اب جس صورت میں داداکے ساتھ سگے بھائی بہن اور علاتی یعنی سوتیلے بھائی بہن بھی ہوں تو جو مال بعد دادا کے حصّے دینے کے بچے گا وہ سب سگے بھائی بہنوں کو ملے گا۔ اور سوتیلوں کو کچھ نہ ملے گا، مگر جب سگوں میں صرف ایک بہن ہو اور باقی سب سوتیلے بھائی اور بہن ہوں تو سوتیلے بھائی اور بہنوں کے سبب سے وہ سگی بہن دادا کا حصّہ کم کردے گی، پھر اپنا پورا حصّہ یعنی آدھا لے لے گی، اگر اس پر بھی کچھ بچ رہے گا تو سوتیلے بھائی اور بہن کو مثل «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے طور پر تقسیم ہوگا، اور اگر کچھ نہ بچے گا تو سوتیلے بھائی اور بہنوں کو کچھ نہ ملے گا۔