موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
38. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُؤَنَّثِ مِنَ الرِّجَالِ وَمَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ
38. جو مرد عورت کی مثل ہو (یعنی شہوت نہ رکھتا ہو) اس کا بیان اور لڑکے کا کون حقدار ہے ماں یا باپ
حدیث نمبر: 1472
Save to word اعراب
حدثني مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، ان مخنثا كان عند ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لعبد الله بن ابي امية ورسول الله صلى الله عليه وسلم يسمع: يا عبد الله، إن فتح الله عليكم الطائف غدا، فانا ادلك على ابنة غيلان، فإنها تقبل باربع وتدبر بثمان. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يدخلن هؤلاء عليكم" حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ مُخَنَّثًا كَانَ عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمَعُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ الطَّائِفَ غَدًا، فَأَنَا أَدُلُّكَ عَلَى ابْنَةِ غَيْلَانَ، فَإِنَّهَا تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَدْخُلَنَّ هَؤُلَاءِ عَلَيْكُمْ"
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ایک مخنّث (جو خلقی نامرد تھا نام اس کا ہیت تھا) سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھا، اس نے عبداللہ بن امیہ سے کہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سن رہے تھے: اے عبداللہ! اگر کل اللہ جل جلالہُ تمہارے ہاتھ سے طائف کو فتح کرا دے تو تم غیلان کی بیٹی کو ضرور لینا، جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار بٹیں معلوم ہوتی ہیں، اور جب پیٹھ موڑ کر جاتی ہے تو چار کی آٹھ بٹیں معلوم ہوتی ہیں (دونوں جانب پہلو سے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ تمہارے پاس نہ آیا کریں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4324، 5235، 5887، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2180، وأبو داود فى «سننه» برقم:4929، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9245، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1902، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27023، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 5»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.