حدثني حدثني يحيى، عن مالك انه بلغه، ان عمر بن الخطاب، قال: " لا حكرة في سوقنا، لا يعمد رجال بايديهم فضول من اذهاب إلى رزق من رزق الله نزل بساحتنا فيحتكرونه علينا، ولكن ايما جالب جلب على عمود كبده في الشتاء والصيف، فذلك ضيف عمر، فليبع كيف شاء الله، وليمسك كيف شاء الله" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: " لَا حُكْرَةَ فِي سُوقِنَا، لَا يَعْمِدُ رِجَالٌ بِأَيْدِيهِمْ فُضُولٌ مِنْ أَذْهَابٍ إِلَى رِزْقٍ مِنْ رِزْقِ اللَّهِ نَزَلَ بِسَاحَتِنَا فَيَحْتَكِرُونَهُ عَلَيْنَا، وَلَكِنْ أَيُّمَا جَالِبٍ جَلَبَ عَلَى عَمُودِ كَبِدِهِ فِي الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ، فَذَلِكَ ضَيْفُ عُمَرَ، فَلْيَبِعْ كَيْفَ شَاءَ اللَّهُ، وَلْيُمْسِكْ كَيْفَ شَاءَ اللَّهُ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہمارے بازار میں کوئی احتکار نہ کرے، جن لوگوں کے ہاتھ میں حاجت سے زیادہ روپیہ ہے وہ کسی ایک غلہ کو جو ہمارے ملک میں آئے خرید کر احتکار نہ کریں، اور جو شخص تکلیف اٹھا کر ہمارے ملک میں غلہ لائے گرمی یا جاڑے میں تو وہ مہمان ہے عمر کا، جس طرح اللہ کو منظور ہو بیچے، اور جس طرح اللہ کو منظور ہو رکھ چھوڑے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11152، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14900، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 56»