حدثني مالك، عن هلال بن اسامة ، عن عطاء بن يسار ، عن عمر بن الحكم ، انه قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن جارية لي كانت ترعى غنما لي، فجئتها وقد فقدت شاة من الغنم، فسالتها عنها، فقالت: اكلها الذئب. فاسفت عليها، وكنت من بني آدم فلطمت وجهها وعلي رقبة، افاعتقها؟ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اين الله؟" فقالت: في السماء. فقال:" من انا؟" فقالت: انت رسول الله. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعتقها" حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ جَارِيَةً لِي كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لِي، فَجِئْتُهَا وَقَدْ فُقِدَتْ شَاةٌ مِنَ الْغَنَمِ، فَسَأَلْتُهَا عَنْهَا، فَقَالَتْ: أَكَلَهَا الذِّئْبُ. فَأَسِفْتُ عَلَيْهَا، وَكُنْتُ مِنْ بَنِي آدَمَ فَلَطَمْتُ وَجْهَهَا وَعَلَيَّ رَقَبَةٌ، أَفَأُعْتِقُهَا؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيْنَ اللَّهُ؟" فَقَالَتْ: فِي السَّمَاءِ. فَقَالَ:" مَنْ أَنَا؟" فَقَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْتِقْهَا"
حضرت عمر بن حکم سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ایک لونڈی بکریاں چرا رہی تھی، جب میں وہاں گیا دیکھا تو ایک بکری گم ہے، میں نے پوچھا: ایک بکری کہاں ہے؟ بولی: اس کو بھیڑیا کھا گیا ہے، مجھے غصہ آیا، آخر میں آدمی تھا، میں نے ایک طمانچہ اس کے منہ پر جڑا۔ میرے ذمّہ ایک بردہ آزاد کرنا واجب ہے، کیا اسی کو آزاد کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی سے فرمایا: ”اللہ جل جلالہُ کہاں ہے؟“ وہ بولی: آسمان پر ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کون ہوں؟“ بولی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو فرمایا: ”اس کو آزاد کر دے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 537، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 859، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 165، 2247، 2248، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1219، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 561، 1142،وأبو داود فى «سننه» برقم: 930، 3282، 3909، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1543، 1544، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3400، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24165، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19500، 19501، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8104، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 8»